Thursday 28 February 2013

سجدہ سہو کے احکام


سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے


مسئلہ:  جو شخص نماز کے کسی رکن کو چھوڑ دے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی ، اور اس پر نماز کا لوٹانا ضروری ہے، رکن کے چھوٹ جانے سے نماز میں جو کمی ہوجائے اس کی تلافی سجدہ سہو یا کسی دوسری چیز سے نہیں ہوسکتی ، خواہ اس نے اس رکن کو جان بوجھ کر چھوڑا ہو یا بھولے سے چھوڑا ہو۔ حوالہ
  وربك فكبر ( المدثر :۳) وقوموا لله قانتين (البقرة :۲۳۸) فاقرؤوا ما تيسر من القرآن (المزمل :۲۰) اركعوا واسجدوا ( الحج :۷۷) أن عبد الله بن مسعود أخذ بيده وان رسول الله صلى الله عليه و سلم أخذ بيد عبد الله فعلمه التشهد في الصلاة قال قل التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين قال زهير حفظت عنه ان شاء الله أشهد أن لا إله الا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله قال فإذا قضيت هذا أو قال فإذا فعلت هذا فقد قضيت صلاتك(مسند احمد ۴۰۰۶)
مسئلہ: جو شخص نماز کے کسی واجب کو جان بوجھ کر چھوڑدے وہ گناہ گار ہوگااور اس کی نماز فاسد ہوجائیگی، اس کے ذمہ نماز کا لوٹا نا ضروری ہوگا، نماز کی اس کمی کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی۔  حوالہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ (النساء: ۵۹) لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (الاحزاب:۲۱) عن أَنَس بْن مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ… فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي (بخاري بَاب التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ الخ ۴۶۷۵) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ… قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى(بخاري بَاب الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الخ ۶۷۳۷) مذکورہ آیات واحادیث کے علاوہ بہت ساری نصوص میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اورآپ کی سنتوں کواختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور واجب سنتوں میں اعلیٰ سنت ہے، اس لیے اس کے چھوڑنے والے کوگنہگار کہا گیا، عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ (ابوداود بَاب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ: ۸۷۴) مذکورہ حدیث بتلاتی ہے کہ سہو کے لیے سجدۂ سہو ہے اور سہوسے جوضعف نماز میں پیدا ہوا وہ سجدۂ سہو سے حتم ہوجائے گا؛ لیکن عمد کے لیے سجدۂ سہو نہیں چلے گا؛ اس لیے کہ عمد سہو سے اقویٰ ہے اور اقویٰ نقصان سجدۂ سہو جوکمزور ہے اس سے تلافی نہیں کی جاسکتی ہے؛ اس لیے نماز کے اعادہ کا حکم دیا گیا۔ لأنه أقوى أي لأن العمد أقوى من السهو ولا ينجبر الأقوى بجابر الأضعف (حاشية الطحطاوي علي المراقي: ۳۲/۲) 
جو شخص نماز کے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑ دے ، اس پر سجدہ سہو واجب ہے؛ اور نماز میں ہونے والی اس طرح کی کمی کی تلافی سجدہ سہو سے ہو جائے گی۔  حوالہ
عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَا أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ(بخاري بَاب التَّوَجُّهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ ۳۸۶) عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ (ابوداود بَاب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ: ۸۷۴)  عن عائشة ، أن النبي صلى الله عليه وسلم سها قبل التمام ، فسجد سجدتى السهو قبل أن يسلم ، وقال :« من سها قبل التمام سجد سجدتى السهو قبل أن يسلم ،(المعجم الاوسط للطبراني باب الميم من اسمه :محمد ۷۸۰۸) فعلق السجود على السهو؛ ولأنه يشرع جبراناً للنقص أو الزيادة، والعامد لا يعذر، فلا ينجبر خلل صلاته بسجوده، بخلاف الساهي.(الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو ۲۶۴/۲)

سجدہ سہو واجب ہونے کی صورتیں

(۱) جب فرض کی پہلی دو رکعتوں یا ان میں سے کسی ایک میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا بھولے سے چھوڑدے، اسیطرح جب نفل اور وتر کی کسی بھی رکعت میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا بھولے سے چھوڑ دے۔ حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَادَ أَوْ نَقَصَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَالْوَهْمُ مِنِّي فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ(مسلم، بَاب السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ ۸۹۳)
(۲) جب فرض کی پہلی دورکعتوں میں قرأت کرنا بھول جائے اور آخر کی دو رکعتوں میں کرے۔ حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَايْمُ اللَّهِ مَا جَاءَ ذَاكَ إِلَّا مِنْ قِبَلِي قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ فَقَالَ لَا قَالَ فَقُلْنَا لَهُ الَّذِي صَنَعَ فَقَالَ إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ(مسلم، بَاب السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ ۸۹۵) عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَن عَلْقَمَةَ ؛ أَنَّهُ نَسِيَ أَنْ يَقْرَأَ فِي الأُولَيَيْنِ ، فَقَرَأَ فِي الأُخْرَيَيْنِ(مصنف ابن ابي شيبة مَنْ كَانَ يَقُولُ :إذَا نَسِيَ الْقِرَاءَةَ فِي الأُولَيَيْنِ قَرَأَ فِي الأُخْرَيَيْنِ ۴۰۹/۱)
(۳) فرض کی دونوں رکعتوں یا کسی ایک رکعت میں سورہ کا ملانا بھول جائے۔حوالہ
 عَنْ يُوسُفَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَسَبَّحَ النَّاسُ فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ(نسائي بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ ۱۲۴۳) مذکورہ حدیث کے عموم کوفقہاء کرام نے نصوص وغیرہ کے ذریعہ نماز کے فرائض کے علاوہ واجبات میں سے کسی چیز کے سہواً چھوڑ جانے یاتاخیر فرض وواجب کے ساتھ خاص فرمایا ہے اور فرض کی دونوں رکعتوں میں سورۃ کاملانا واجب ہے؛ لہٰذا واجب کے چھوڑ جانے پرسجدۂ سہو کرنا ہوگا، جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے قعدۂ اولیٰ جوکہ واجب ہے اس کے چھوڑ جانے پرسجدۂ سہو فرمایا ہے۔( مِنْ نَسِيَ شَيْئًا ) عُمُومه مَخْصُوص بِغَيْرِ الْأَرْكَان فَإِنَّ السُّجُود لَا يُجْزِئ عَنْ الرُّكْن عِنْد الْعُلَمَاء وَاسْتِدْلَال مُعَاوِيَة بِالْحَدِيثِ إِمَّا لِأَنَّهُ عَلِمَ بِأَنَّ الْجُلُوس الْأَوَّل لَيْسَ بِرُكْنٍ أَوْ لِأَنَّهُ اِعْتَمَدَ عَلَى ظَاهِر الْعُمُوم وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ .( حاشية السيوطي والسندي على سنن النسائي: ۳۶۰/۲)
(۴) جب سورہ فاتحہ کو مکرر پڑھے، اس لئے کہ اس نے سورت کو اپنی جگہ سے مؤخر کردیا۔ حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَايْمُ اللَّهِ مَا جَاءَ ذَاكَ إِلَّا مِنْ قِبَلِي قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ فَقَالَ لَا قَالَ فَقُلْنَا لَهُ الَّذِي صَنَعَ فَقَالَ إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ(مسلم، بَاب السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ ۸۹۵) عن إبراهيم ، أنه قال :« من تغير عن حاله في الصلاة ، فقد وجب عليه السهو »(الاثار لابي يوسف باب السهو ۱۸۶)
(۵) جب ایک سجدہ کرے اور بعد والی رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے پھر اس رکعت کو دونوں سجدوں کے ساتھ ادا کرے، پھر اس کے ساتھ اس سجدے کو ملا لے جسے بھول کر چھوڑا تھا تو اس کی نماز صحیح ہوئی اور اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔ حوالہ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَايْمُ اللَّهِ مَا جَاءَ ذَاكَ إِلَّا مِنْ قِبَلِي قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ فَقَالَ لَا قَالَ فَقُلْنَا لَهُ الَّذِي صَنَعَ فَقَالَ إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ(مسلم، بَاب السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ ۸۹۵) عن إبراهيم ، أنه قال :« من تغير عن حاله في الصلاة ، فقد وجب عليه السهو »(الاثار لابي يوسف باب السهو ۱۸۶)
(۶)اگر تین رکعت یا چار رکعت والی نماز میں بھولے سے قعدۂ اولی چھوڑ دے ، خواہ قعدۂ اولی کو فرض میں چھوڑے یا نفل میں ۔
مسئلہ: جو شخص فرض کے قعدۂ اولی کو بھولے سے چھوڑدے اور تیسری رکعت کے لئے مکمل طریقہ سے کھڑا ہو جائے تو اپنی نماز کی تکمیل میں لگارہے اور سجدہ سہو کرے اس لئے کہ اس نے واجب قعدہ کو چھوڑ دیا ہے۔ حوالہ
 عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ الْإِمَامُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَإِنْ ذَكَرَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوِيَ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ فَإِنْ اسْتَوَى قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ (ابوداود بَاب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ ۸۷۲)
 (۷) جب تشہد پڑھنا بھولے سے چھوڑ دے۔ حوالہ
 عَنْ يُوسُفَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَسَبَّحَ النَّاسُ فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ(نسائي بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ ۱۲۴۳)
(۸) جب وتر میں قنوت کی تکبیر چھوڑ دے۔حوالہ
  عَنْ يُوسُفَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَسَبَّحَ النَّاسُ فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ(نسائي بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ ۱۲۴۳) مذکورہ حدیث کے عموم کوفقہاء کرام نے نصوص وغیرہ کے ذریعہ نماز کے فرائض کے علاوہ واجبات میں سے کسی چیز کے سہواً چھوڑ جانے یاتاخیر فرض وواجب کے ساتھ خاص فرمایا ہے اور وتر میں قنوت کی تکبیر واجب ہے؛ لہٰذا واجب کے چھوڑ جانے پرسجدۂ سہو کرنا ہوگا، جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے قعدۂ اولیٰ جوکہ واجب ہے اس کے چھوڑ جانے پرسجدۂ سہو فرمایا ہے۔ ( مِنْ نَسِيَ شَيْئًا ) عُمُومه مَخْصُوص بِغَيْرِ الْأَرْكَان فَإِنَّ السُّجُود لَا يُجْزِئ عَنْ الرُّكْن عِنْد الْعُلَمَاء وَاسْتِدْلَال مُعَاوِيَة بِالْحَدِيثِ إِمَّا لِأَنَّهُ عَلِمَ بِأَنَّ الْجُلُوس الْأَوَّل لَيْسَ بِرُكْنٍ أَوْ لِأَنَّهُ اِعْتَمَدَ عَلَى ظَاهِر الْعُمُوم وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ .( حاشية السيوطي والسندي على سنن النسائي: ۳۶۰/۲)
(۹) جب وتر میں رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا بھول جائے۔حوالہ
عَنْ يُوسُفَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَسَبَّحَ النَّاسُ فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ(نسائي بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ ۱۲۴۳) مذکورہ حدیث کے عموم کوفقہاء کرام نے نصوص وغیرہ کے ذریعہ نماز کے فرائض کے علاوہ واجبات میں سے کسی چیز کے سہواً چھوڑ جانے یاتاخیر فرض وواجب کے ساتھ خاص فرمایا ہے اور وتر میں رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا واجب ہے؛ لہٰذا واجب کے چھوڑ جانے پرسجدۂ سہو کرنا ہوگا، جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے قعدۂ اولیٰ جوکہ واجب ہے اس کے چھوڑ جانے پرسجدۂ سہو فرمایا ہے۔ ( مِنْ نَسِيَ شَيْئًا ) عُمُومه مَخْصُوص بِغَيْرِ الْأَرْكَان فَإِنَّ السُّجُود لَا يُجْزِئ عَنْ الرُّكْن عِنْد الْعُلَمَاء وَاسْتِدْلَال مُعَاوِيَة بِالْحَدِيثِ إِمَّا لِأَنَّهُ عَلِمَ بِأَنَّ الْجُلُوس الْأَوَّل لَيْسَ بِرُكْنٍ أَوْ لِأَنَّهُ اِعْتَمَدَ عَلَى ظَاهِر الْعُمُوم وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ .( حاشية السيوطي والسندي على سنن النسائي: ۳۶۰/۲)  عَنِ الْحَسَنِ قَالَ :مَنْ نَسِىَ الْقُنُوتَ فِى الْوِتْرِ سَجَدَ سَجْدَتَىِ السَّهْوِ. قَالَ سُفْيَانُ رَحِمَهُ اللَّهُ :وَبِهِ نَأْخُذُ.(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ نَسِىَ الْقُنُوتَ سَجَدَ لِلسَّهْوِ ۴۰۴۲)
(۱۰) جب امام سری نمازوں کو جہراً(بآواز بلند) پڑھے۔ حوالہ
 عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يَجْهَرُ فِيمَا لاَ يُجْهَرُ فِيهِ ؟ قَالَ :يَسْجُدُ سَجْدَتَيَ السَّهْوَ… عَنْ إبْرَاهِيمَ ، قَالَ :إذَا جَهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ فِيهِ ، أَوْ خَافَتَ فِيمَا يَجُهِرَ فِيهِ ، فَعَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ.(مصنف ابن ابي شيبة مَنْ قَالَ إذَا جَهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ فِيهِ سَجَدَ سَجْدَتَيَ السَّهْوِ ۳۶۳/۱)
(۱۱) جب امام جہری نمازوں کو سراً (آہستہ) پڑھے۔ حوالہ
 عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يَجْهَرُ فِيمَا لاَ يُجْهَرُ فِيهِ ؟ قَالَ :يَسْجُدُ سَجْدَتَيَ السَّهْوَ… عَنْ إبْرَاهِيمَ ، قَالَ :إذَا جَهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ فِيهِ ، أَوْ خَافَتَ فِيمَا يَجُهِرَ فِيهِ ، فَعَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ.(مصنف ابن ابي شيبة مَنْ قَالَ إذَا جَهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ فِيهِ سَجَدَ سَجْدَتَيَ السَّهْوِ ۳۶۳/۱)
(۱۲) جب قعدۂ اولی میں تشہد پر اضافہ کرے، بایں طور کے تشہد کے ساتھ بھولے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے یا کسی ایک رکن کی ادائیگی کے بقدر ٹہرا رہے۔ حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَايْمُ اللَّهِ مَا جَاءَ ذَاكَ إِلَّا مِنْ قِبَلِي قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ فَقَالَ لَا قَالَ فَقُلْنَا لَهُ الَّذِي صَنَعَ فَقَالَ إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ(مسلم، بَاب السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ ۸۹۵) 

سجدہ سہوسے متعلق فروعات

مسئلہ:امام کے سہو سے امام اور مقتدی دونوں پر سجدہ سہو واجب ہو گا، اور مقتدی اپنے امام کے اقتداء کی حالت میں بھول چوک کرلے تو سجدہ سہو واجب نہ ہوگا۔حوالہ
 عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ :جَاءَ جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ :يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَيْفَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرُ فِى الإِمَامِ يَؤُمُّ الْقَوْمَ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ  صلى الله عليه وسلم  :« إِنَّ الإِمَامَ يَكْفِى مَنْ وَرَاءَهُ ، فَإِنْ سَهَا الإِمَامُ فَعَلَيْهِ سَجَدَتَا السَّهْوِ وَعَلَى مَنْ وَرَاءَهُ أَنْ يَسْجُدُوا مَعَهُ ، وَإِنْ سَهَا أَحَدٌ مِمَّنْ خَلْفَهُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَسْجُدَ وَالإِمَامُ يَكْفِيهِ ».(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ سَهَا خَلْفَ الإِمَامِ دُونَهُ لَمْ يَسْجُدْ لِلسَّهْوِ ۴۰۵۰)
مسئلہ:اگر مقتدی کو، امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی نماز کے مکمل کرنے کی حالت میں سہو ہو جائے تو (مقتدی پر) سجدہ سہو واجب ہوگا۔حوالہ
 عَنْ يُوسُفَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ صَلَّى أَمَامَهُمْ فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَسَبَّحَ النَّاسُ فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ (نسائي بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ ۱۲۴۳)
مسئلہ:اگر امام پر سجدہ سہو واجب ہو جائے وہ سجدہ کرے تو مقتدیوں پر اپنے امام کی سجدہ سہو میں متابعت ضروری ہوگی۔حوالہ
 عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا (بخاري بَاب الصَّلَاةِ فِي السُّطُوحِ وَالْمِنْبَرِ وَالْخَشَبِ  ۳۶۵(عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ :جَاءَ جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ :يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَيْفَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرُ فِى الإِمَامِ يَؤُمُّ الْقَوْمَ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ  صلى الله عليه وسلم  :« إِنَّ الإِمَامَ يَكْفِى مَنْ وَرَاءَهُ ، فَإِنْ سَهَا الإِمَامُ فَعَلَيْهِ سَجَدَتَا السَّهْوِ وَعَلَى مَنْ وَرَاءَهُ أَنْ يَسْجُدُوا مَعَهُ ، وَإِنْ سَهَا أَحَدٌ مِمَّنْ خَلْفَهُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَسْجُدَ وَالإِمَامُ يَكْفِيهِ ».(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ سَهَا خَلْفَ الإِمَامِ دُونَهُ لَمْ يَسْجُدْ لِلسَّهْوِ ۴۰۵۰)
مسئلہ:جس شخص پر سجدہ سہو واجب ہوگیا ہو اگر اس نے سجدہ سہو کو جان بوجھ کر چھوڑ دیا تو گنہ گار ہوگا اور اس پر نماز کو لوٹانا ضروری ہوگا۔حوالہ
 عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  وَقَالَ إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ (ابوداود بَاب إِذَا صَلَّى خَمْسًا ۸۶۱) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى(بخاري بَاب الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الخ ۶۷۳۷)
مسئلہ:جس شخص سے ایک ہی نماز میں کئی واجبات سہواً چھوٹ جائیں تو اس کے لئے ایک ہی مرتبہ سجدہ سہو کافی ہوجائے گا ۔حوالہ
 عبد الرزاق عن الثوري في رجل جلس في الركعة الرابعة ثم ذكر أنه نسي من كل ركعة سجدة قال يسجد أربعا متواليات ثم يتشهد ثم يسلم ثم يسجد سجدتي السهو (مصنف عبد الرزاق باب الرجل يسهو في الركوع والسجود ۳۲۱/۲)
مسئلہ:جو شخص فرض کے قعدہ اولی کو بھولے سے چھوڑ دے ، تو جب تک وہ مکمل طریقہ سے کھڑانہ ہو قعدہ کی طرف لوٹ آئے گا، پھر اگر وہ قیام کے قریب ہو تو سجدہ سہو کرے گا اور اگر قعدہ کے زیادہ قریب ہو تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں۔حوالہ
 عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ الْإِمَامُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَإِنْ ذَكَرَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوِيَ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ فَإِنْ اسْتَوَى قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ (ابوداود بَاب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ ۸۷۲)
مسئلہ:جو شخص نفل کے قعدۂ اولی کو بھول جائے، تو وہ قعدہ کی حالت میں لوٹ آئے اگر چہ وہ مکمل طریقہ سے کھڑا ہی کیوں نہ ہوگیا ہو اور سجدہ سہو کرے۔حوالہ
مسئلہ:جو شخص فرض نماز میں قعدۂ اخیرہ بھول جائے اور کھڑا ہو جائے تو وہ جب تک پانچویں رکعت کا سجدہ نہ کرے، قعدہ کی حالت میں لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے۔حوالہ
قال محمد : أخبرنا يحيى بن سعيد أن أنس بن مالك صلى بهم في سفر كان معه فيه فصلى سجدتين ثم ناء للقيام فسبح بعض أصحابه فرجع ثم لما قضى صلاته سجد سجدتين (موطا محمد باب السهو في الصلاة: ۲۲۵/۱) ،وإن سها عن القعدة الأخيرة حتى قام إلى الخامسة رجع إلى القعدة ما لم يسجد لأنه فيه إصلاح صلاته وأمكنه ذلك لأن ما دون الركعة بمحل الرفض(الهداية:۷۴/۱ )عن إبراهيم ، أنه قال :« من تغير عن حاله في الصلاة ، فقد وجب عليه السهو »(الاثار لابي يوسف باب السهو ۱۸۶)  
اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا تو اُس کی فرض نفل ہوجائیگی اور ظہر، عصر اور عشاء میں ايك ركعت (چھٹویں)ملا لے اور فجر میں ایک رکعت ملانے سے چار رکعت (نفل) ہوجائیں گے۔حوالہ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ… فَإِنْ كَانَتْ صَلَاتُهُ تَامَّةً كَانَتْ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً(ابوداود بَاب إِذَا شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ مَنْ قَالَ يُلْقِي الشَّكَّ ۸۶۴) أن عبد الله بن مسعود أخذ بيده وان رسول الله صلى الله عليه و سلم أخذ بيد عبد الله فعلمه التشهد في الصلاة قال قل التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين قال زهير حفظت عنه ان شاء الله أشهد أن لا إله الا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله قال فإذا قضيت هذا أو قال فإذا فعلت هذا فقد قضيت صلاتك(مسند احمد ۴۰۰۶)لِأَنَّهُ اسْتَحْكَمَ شُرُوعَهُ فِي النَّافِلَةِ قَبْلَ إكْمَالِ أَرْكَانِ الْمَكْتُوبَةِ ، وَمِنْ ضَرُورَتِهِ خُرُوجُهُ عَنْ الْفَرْضِ وَهَذَا لِأَنَّ الرَّكْعَةَ بِسَجْدَةٍ وَاحِدَةٍ صَلَاةٌ حَقِيقَةً حَتَّى يَحْنَثَ بِهَا فِي يَمِينِهِ لَا يُصَلِّي (الهداية باب سجود السهو:۷۴/۱) لِمَا سَبَقَ مِرَارًا مِنْ أَنَّهُ لَا يَلْزَمُ مِنْ بُطْلَانِ الْوَصْفِ بُطْلَانُ الْأَصْلِ عِنْدَهُمَا خِلَافًا لِمُحَمَّدٍ فَيَضُمُّ سَادِسَةً لِأَنَّ التَّنَفُّلَ بِالْوِتْرِ غَيْرُ مَشْرُوعٍ (البحر الرائق باب سجود السهو: ۴۷۷/۴)
مسئلہ:جو شخص قعدۂ اخیرہ میں بیٹھے اور تشہد پڑھے پھر قعدۂ اولی گمان کر کے کھڑا ہوجائے تو وہ لوٹ آئے اور سلام پھیردے اور تشہد کو نہ لوٹائے۔۔حوالہ
أن عبد الله بن مسعود أخذ بيده وان رسول الله صلى الله عليه و سلم أخذ بيد عبد الله فعلمه التشهد في الصلاة قال قل التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين قال زهير حفظت عنه ان شاء الله أشهد أن لا إله الا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله قال فإذا قضيت هذا أو قال فإذا فعلت هذا فقد قضيت صلاتك(مسند احمد ۴۰۰۶) مذکورہ حدیث میں تشہد پڑھنے کے بعد نماز کے مکمل ہونے کوبتلایا گیا ہے، جب نماز مکمل ہوگئی توپھر سے تشہد کے لوٹانے کی ضرورت نہ رہی۔
مسئلہ:جو شخص جان بوجھ کر نماز سے نکلنے کے لئے سلام پھیردے حالانکہ اس پر سجدہ سہو واجب تھا تو وہ اس وقت تک سجدہ سہو کرسکتا ہے جب تک کہ وہ نماز کے خلاف کوئی عمل نہ کرے ، جیسے مثال کے طور پر قبلہ سے پھر جانا، بات چیت کرنا۔ حوالہ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ صَلَّيْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ(بخاري بَاب إِذَا صَلَّى خَمْسًا ۱۱۵۰)عن بن جريج قال قلت لعطاء نسيت سجدتي السهو فتحدثت أو علمت ولم أقم قال فاسجدهما قال فإن كان حين فرغت ولم تتكلم ثم ذكرت قال فاجلس فاجلس فاسجدهما (مصنف عبد الرزاق  باب نسيان سجدتي السهو۳۲۴/۲)
مسئلہ:جو شخص چار رکعت والی نماز پڑھ رہا ہو، اس نے سلام پھیردیا، پھر اسے معلوم ہوا کہ اس نے صرف دو رکعت نماز پڑھی ہے تو وہ شخص اپنی نماز کی بنا کرے گا(یعنی باقی دو رکعتیں پڑھےگا) اور سجدہ سہو کرے گا۔حوالہ
عن عطاء قال إذا سلم في مثنى الإنصراف ثم ذكر فليوف على ما مضى ويسجد سجدتي السهو (مصنف عبد الرزاق باب إذا قام فيما يقعد فيه أو قعد فيما يقام أو سلم في مثنى ۳۱۳/۲)

سجدۂ سہو کا طریقہ

سجدۂ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ جس شخص پر سجدہ سہو واجب ہو، وہ جب قعدۂ اخیرہ میں تشہد سے فارغ ہوجائے تو داہنی جانب ایک سلام پھیرے، پھر تکبیر کہہ کر دو سجدے نماز کے سجدوں کی طرح کرے پھر بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور خود اپنے لئے دعا کرے پھر نماز سے نکلنے کیلئے سلام پھیرے، اور اگر اس نے سلام سے پہلے سجدہ کیا ہو تو اس کی نماز جائز ہوگی ، لیکن اس طرح کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔ حوالہ
 عن زياد بن علاقة قال :صلى بنا المغيرة بن شعبة فلما صلى ركعتين قام ولم يجلس فسبح به من خلفه فأشار إليهم أن قوموا فلما فرغ من صلاته سلم ثم سجد سجدتين وسلم ثم قال هكذا صنع بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم(مسند احمد حديث المغيرة بن شعبة رضي الله عنه ۱۸۱۸۸) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ  خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ صَلَّيْتَ خَمْسًا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ(بخاري بَاب إِذَا صَلَّى خَمْسًا ۱۱۵۰) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَكْثَرُ ظَنِّي الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا وَفِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَرَجُلٌ يَدْعُوهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ فَقَالَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ قَالَ بَلَى قَدْ نَسِيتَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ (بخاري : ۱۱۵۳)  عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ فَسَهَا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ تَشَهَّدَ ثُمَّ سَلَّمَ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي التَّشَهُّدِ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ ۳۶۱) عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الأَنْصَارِىِّ :أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ  صلى الله عليه وسلم  رَأَى رَجُلاً صَلَّى لَمْ يَحْمِدِ اللَّهَ وَلَمْ يُمَجِّدْهُ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم وَانْصَرَفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ  صلى الله عليه وسلم  :عَجِلَ هَذَا . فَدَعَاهُ فَقَالَ لَهُ وَلِغَيْرِهِ :إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ، وَلْيُصَلِّ عَلَى النَّبِىِّ  صلى الله عليه وسلم  ثُمَّ يَدْعُو بِمَا شَاءَ (السنن الكبري للبيهقي باب الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم فِى التَّشَهُّدِ۲۹۶۸)

سجدۂ سہو کب ساقط ہوجاتا ہے؟

مندرجہ ذیل صورتوں میں سجدۂ سہو ساقط ہوجاتا ہے۔
(۱) جمعہ میں سجدہ سہو اس وقت ساقط ہوتا ہے جب کہ جمعہ میں لوگوں کی بڑی تعداد ہوتا کہ نمازیوں پر معاملہ مشتبہ نہ ہوجائے۔ حوالہ
والأولى ترك سجود السهو في الجمعة والعيدين إذا حضر فيهما جمع كبير، لئلا يشتبه الأمر على المصلين. (الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو۲۶۵/۲)
بند
(۲) عیدین میں حاضر ہونے والوں کی تعداد اگر بہت زیادہ ہو تو سجدہ سہو ساقط ہو جاتا ہے۔ حوالہ
 والأولى ترك سجود السهو في الجمعة والعيدين إذا حضر فيهما جمع كبير، لئلا يشتبه الأمر على المصلين. (الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو۲۶۵/۲)
بند
(۳) اور اگر فجر میں سلام پھیرنے کے بعد سورج طلوع ہو جائے تو سجدہ سہو ساقط ہو جاتا ہے۔ حوالہ
 عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا وَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ تَابَعَهُ عَبْدَةُ (بخاري بَاب الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ ۵۴۸)ووجوب سجود السهو إذا كان الوقت (أو الحالة) صالحاً للصلاة، فلو طلعت الشمس بعد السلام في صلاة الفجر، أو احمرت الشمس في صلاة العصر، سقط عنه السهو؛ لأن السهو جبر للنقص المتمكن كالقضاء، ولا يقضى الناقص. وإذا فعل فعلاً يمنعه من البناء على صلاته:بأن تكلم أو قهقه، أو أحدث متعمداً أو خرج عن المسجد أو صرف وجهه عن القبلة وهو ذاكر له، سقط عنه السهو ضرورة، لأنه فات محله وهو تحريمة الصلاة(الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو۲۶۵/۲)
بند
(۴) اور اگر عصر میں سلام پھیرنے کے بعد سورج سرخ ہو جائے تو سجدہ سہو ساقط ہو جاتا ہے۔ حوالہ
 عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا وَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ تَابَعَهُ عَبْدَةُ (بخاري بَاب الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ ۵۴۸)ووجوب سجود السهو إذا كان الوقت (أو الحالة) صالحاً للصلاة، فلو طلعت الشمس بعد السلام في صلاة الفجر، أو احمرت الشمس في صلاة العصر، سقط عنه السهو؛ لأن السهو جبر للنقص المتمكن كالقضاء، ولا يقضى الناقص. وإذا فعل فعلاً يمنعه من البناء على صلاته:بأن تكلم أو قهقه، أو أحدث متعمداً أو خرج عن المسجد أو صرف وجهه عن القبلة وهو ذاكر له، سقط عنه السهو ضرورة، لأنه فات محله وهو تحريمة الصلاة(الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو۲۶۵/۲)
بند
(۵) اگر سلام پھیرنے کے بعد کوئی نماز کے خلاف چیز پیش آئے جیسے مثال کے طور پر بھولے سے بات چیت کرے تو سجدہ سہو ساقط ہو جائے گا، ان تمام صورتوں میں نماز کا لوٹانا ضروری نہیں ہے۔ حوالہ
عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ قَالَ قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ إِنْ كُنَّا لَنَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ{ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ }فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ(بخاري بَاب مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنْ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ ۱۱۲۵) ووجوب سجود السهو إذا كان الوقت (أو الحالة) صالحاً للصلاة، فلو طلعت الشمس بعد السلام في صلاة الفجر، أو احمرت الشمس في صلاة العصر، سقط عنه السهو؛ لأن السهو جبر للنقص المتمكن كالقضاء، ولا يقضى الناقص. وإذا فعل فعلاً يمنعه من البناء على صلاته:بأن تكلم أو قهقه، أو أحدث متعمداً أو خرج عن المسجد أو صرف وجهه عن القبلة وهو ذاكر له، سقط عنه السهو ضرورة، لأنه فات محله وهو تحريمة الصلاة(الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو۲۶۵/۲)

نماز کی رکعتوں میں شک کا بیان

مسئلہ: جس شخص کو  نماز کے دوران رکعات کی تعداد کے سلسلہ میں شک ہو جائے اور اسے شک پہلی مرتبہ لاحق ہوا ہو تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اس پر نماز کا لوٹا نا ضروری ہوگا۔ حوالہ
 عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ :إذَا صَلَّيْتَ فَلَمْ تَدْرِ كَمْ صَلَّيْتَ فَأَعِدْهَا مَرَّةً ، فَإِنْ التبستْ عَلَيْك مَرَّةً أُخْرَى ، فَلاَ تُعِدْهَا(مصنف ابن ابي شيبة من قَالَ :إذَا شَكَّ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى أَعَادَ. ۲۸/۲)
مسئلہ: جس شخص کو سلام پھیرنے کے بعد نماز کی رکعتوں کے سلسلہ میں شک ہو جائے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔ حوالہ
 عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ :أَمَّا أَنَا فَإِذَا لَمْ أَدْرِ كَمْ صَلَّيْتُ فَإِنِّي أُعِيدُ. (مصنف ابن ابي شيبة من قَالَ :إذَا شَكَّ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى أَعَادَ ۲۷/۲)
مسئلہ: جس شخص کو نماز کے بعد یقین ہو جائے کہ اس نے نماز کی بعض رکعتیں چھوڑدیں ہیں ، تو اگر اس نے نماز کے خلاف کوئی کام نہ کیا ہوتو وہ چھوٹی ہوئی ركعتوں کو پڑھ لے گا، اور اگر اس نے نماز کے خلاف کوئی کام کیا ہوتو وہ نماز كولوٹائے گا۔ حوالہ
 عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِي رَجُلٍ نَسِيَ سَجْدَةً مِنْ أول صَلاَتِهِ فَلَمْ يَذْكُرْهَا حَتَّى كَانَ فِي آخِرِ رَكْعَةٍ مِنْ صَلاَتِهِ ، قَالَ :يَسْجُدُ فِيهَا ثَلاَثَ سَجَدَاتٍ ، فَإِنْ لَمْ يَذْكُرْهَا حَتَّى يَقْضِيَ صَلاَتَهُ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يُسَلِّمْ بَعْدُ ، قَالَ :يَسْجُدُ سَجْدَةً وَاحِدَةً مَا لَمْ يَتَكَلَّمْ ، فَإِنْ تَكَلَّمَ اسْتَأْنَفَ الصَّلاَة (مصنف ابن ابي شيبة الرَّجُلُ يَنْسَى السَّجْدَةَ مِنَ الصَّلاَة ، فَيَذْكُرُهَا وَهُوَ يُصَلِّي ۲۴/۲)
مسئلہ: جسے شک عموماً پیش آتا رہتا ہو،اور شک اس کی عادت کی وجہ سے ہو تو وہ گمان غالب پر عمل کرے گا اگر کسی چیز کے سلسلہ میں اس کا گمان غالب نہ ہو سکے تو کم کو لے لے اور ہر رکعت کے بعد اس کو نماز کی آخری رکعت سمجھ کر بیٹھے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔ حوالہ
 عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَطْرَحْ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ(مسلم، بَاب السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ ۸۸۸)
مسئلہ: جسے یہ شک پیدا ہو کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار؟ تو تین رکعت سمجھ کر قعدہ کرے گا اور چوتھی رکعت پڑھے گا ، پھر اخیر میں سجدۂ سہو بھی کرے گا۔ حوالہ
عن مَكْحُول أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَشَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَإِنْ شَكَّ فِي الْوَاحِدَةِ وَالثِّنْتَيْنِ فَلْيَجْعَلْهُمَا وَاحِدَةً وَإِنْ شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثِنْتَيْنِ وَإِنْ شَكَّ فِي الثَّلَاثِ وَالْأَرْبَعِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثَلَاثًا حَتَّى يَكُونَ الْوَهْمُ فِي الزِّيَادَةِ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ يُسَلِّمْ (مسند احمد حديث عبد الرحمن بن عوف الزهري رضي الله عنه ۱۶۷۷ )

1 comment:

  1. This comment has been removed by a blog administrator.

    ReplyDelete