Thursday 7 March 2013

سجدۂ تلاوت کے احکام


سجدۂ تلاوت کب واجب ہوتا ہے



جب تین چیزوں میں سے کوئی چیز پیش آئے تو سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے۔
(۱)جب کسی نے خود آیت سجدہ تلاوت کی ہو خواہ اس نے اپنی تلاوت سنی ہو یا نہ سنی ہو، اسی طرح سجدۂ تلاوت اس صورت میں واجب ہوتا ہے جب اس نے آیت سجدہ میں سے حرف سجدہ کو اس سے پہلے ایک لفظ یا اس کے بعد کے ایک لفظ سے ملا کر تلاوت کیا ہو۔حوالہ
 وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ(الانشقاق:۲۱)عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ فِيهَا السَّجْدَةُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَوْضِعَ جَبْهَتِهِ(بخاري بَاب مَنْ سَجَدَ لِسُجُودِ الْقَارِئِ ۱۰۱۳)
(۲) سجدہ تلاوت اس وقت واجب ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی دوسرے سے آیت سجدہ سنے ، خواہ اس نے سننے کا ارادہ کیا ہو یا سننے کا ارادہ نہ کیا ہو۔حوالہ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ وَالنَّجْمِ فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ كَانَ مَعَهُ غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا(مسلم، بَاب سُجُودِ التِّلَاوَةِ ۹۰۲)عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ :إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنْ سَمِعَهَا.(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ قَالَ إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنِ اسْتَمَعَهَا.۳۹۳۱)
(۳) اسی طرح سجدہ تلاوت اس وقت واجب ہوتا ہے جب کہ وہ اس امام کی اقتداء کرے جس نے آیت سجدہ کی تلاوت کی ہو خواہ مقتدی نے آیت سجدہ سنا ہو یا نہ سنا ہو۔حوالہ
 عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ فِيهَا السَّجْدَةُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَوْضِعَ جَبْهَتِهِ(بخاري بَاب مَنْ سَجَدَ لِسُجُودِ الْقَارِئِ ۱۰۱۳) عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ :إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنْ سَمِعَهَا.(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ قَالَ إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنِ اسْتَمَعَهَا.۳۹۳۱)
مسئلہ:حیض اور نفاس والی عورتوں پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ حوالہ
عَنْ مُعَاذَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَتَقْضِي إِحْدَانَا صَلَاتَهَا أَيَّامَ مَحِيضِهَا فَقَالَتْ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ قَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ فَلَا تُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَائِضِ أَنَّهَا لَا تَقْضِي الصَّلَاةَ ۱۲۰) عَنْ إبْرَاهِيمَ ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَةَ ، قَالَ :لاَ تَسْجُدُ ، هِيَ تَدَعُ مَا هُوَ أَعْظَمُ مِنَ السَّجْدَةِ ، الصَّلاَة الْمَكْتُوبَةَ. (مصنف ابن ابي شيبة، الحائض تسمع السَّجْدَةَ. ۱۳/۲)
مسئلہ:مقتدی کی تلاوت سے نہ ہی مقتدی پر سجدہ تلاوت واجب ہوتا ہے اور نہ امام پر۔حوالہ
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (الاعراف: ۲۰۴) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْإِمَامَ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنَ مُؤْتَمَنٌ: ۱۹۱)مذکورہ آیت اور روایت سے معلوم ہوا کہ امام كومقتدی کی قرأت وغیرہ کی جانب سے ضامن بناکر مقتدی کوقرأت سےروک دیا گیا ہے؛ اس لیے اس کی قرأت کا کوئی اعتبار نہ ہوگا۔ وَلَهُمَا أَنَّ الْمُقْتَدِيَ مَحْجُورٌ عَنْ الْقِرَاءَةِ لِنَفَاذِ تَصَرُّفِ الْإِمَامِ عَلَيْهِ ، وَتَصَرُّفُ الْمَحْجُورِ لَا حُكْمَ لَهُ (الهداية باب سجود السهو: ۷۸/۱)
مسئلہ:سونے والے ، پاگل ، نابالغ بچے اور کافر پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ حوالہ
وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ (بخاري بَاب الطَّلَاقِ فِي الْإِغْلَاقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَاالخ ۳۱۵/۱۶)
مسئلہ:اگر آیت سجدہ کسی غیرِ انسان سے سنے تو سجدہ تلاوت واجب نہ ہوگا ، بایں طور کہ طوطے سے سنے ،اسی طرح اگرآیت سجدہ کسی نقل کرنے والے آلہ سے جیسے ٹیپ ریکارڈ، اور گرامو فون وغیرہ سے سنے تو سجدۂ سہو واجب نہ ہوگا۔ حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ يَا وَيْلَهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ يَا وَيْلِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِي النَّارُ (مسلم، بَاب بَيَانِ إِطْلَاقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ ۱۱۵)مذکورہ حدیث میں ابنِ آدم کی قرأت پرسجدہ کا حکم دیا گیا؛ اس لیے ابنِ آدم کے علاوہ کسی بھی چیز یاجانور وغیرہ کی تلاوت کا کوئی اعتبار نہ ہوگا۔


سجدہ تلاوت کے وجوب میں گنجائش اور تنگی


مسئلہ: سجدہ تلاوت کے وجوب کی ادائیگی میں اس وقت گنجائش رہتی ہے جب کہ سجدہ تلاوت کو واجب کرنے والی چیز نماز کے باہر پائی جائے ، لہذا اگر نماز کے باہر سجدہ تلاوت کو مؤخر کرے تو گنہ گار نہ ہوگا، لیکن اس کو تاخیر سے ادا کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔حوالہ
 عن أَبي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيّ قَالَ لَمَّا بَعَثْنَا الرَّكْبَ قَالَ أَبُو دَاوُد يَعْنِي إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ كُنْتُ أَقُصُّ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَسْجُدُ فَنَهَانِي ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ أَنْتَهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ عَادَ فَقَالَ إِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمْ يَسْجُدُوا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ (ابوداود بَاب فِيمَنْ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ ۱۲۰۶)
مسئلہ: سجدۂ تلاوت تنگی کے ساتھ یعنی فوراً اس وقت واجب ہوتا ہے جب کہ اس کا موجب (واجب کرنے کا سبب) نماز میں پایا جائے، اس طرح کہ نماز کی حالت میں آیت سجدہ کی تلاوت کرے، اس حالت میں اس کی ادائیگی فوری واجب ہوگی تاخیر کی گنجائش نہیں رہےگی۔ حوالہ
عن أبي إسحاق قال سمعته يقول قال ابن مسعود :إذا كانت السجدة آخر السورة فاركع إن شئت أو اسجد فإن السجدة مع الركعة (المعجم الكبير، عبد الله بن مسعود الهذلي يكنى أبا عبد الرحمن ۱۴۳/۹)
فی الفور (یعنی فوراً کی حد )کا اندازہ اس طرح لگایا گیا ہے کہ سجدہ اور آیت سجدہ کی تلاوت کے درمیان اتنا وقت ہو کہ اس میں تین آیتیں پڑھنے کی گنجائش نکل آئے،اگر اس کے درمیان اتنا وقت گذرجائے کہ جس میں تین آیتیں پڑھی جاسکتی ہوں تو فی الفور باقی نہ رہیگا۔ حوالہ
وَ ) تُؤَدَّى ( بِرُكُوعِ صَلَاةٍ ) إذَا كَانَ الرُّكُوعُ ( عَلَى الْفَوْرِ مِنْ قِرَاءَةِ آيَةٍ ) أَوْ آيَتَيْنِ وَكَذَا الثَّلَاثُ عَلَى الظَّاهِرِ كَمَا فِي الْبَحْرِ ( إنْ نَوَاهُ ) أَيْ كَوْنَ الرُّكُوعِ ( لِسُجُودِ ) التِّلَاوَةِ عَلَى الرَّاجِحِ ( وَ ) تُؤَدَّى ( بِسُجُودِهَا كَذَلِكَ ) أَيْ عَلَى الْفَوْرِ ( وَإِنْ لَمْ يَنْوِ ) بِالْإِجْمَاعِ(رد المحتار بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ ۴۵۳/۵) لَكِنْ صَرَّحَ فِي الْبَدَائِعِ بِأَنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى الْفَوْرِ فِي فَصْلِ بَيَانِ وَقْتِ أَدَائِهَا ، وَأَنَّهُ إذَا أَخَّرَهَا حَتَّى طَالَتْ التِّلَاوَةُ تَصِيرُ قَضَاءً وَيَأْثَمُ ؛ لِأَنَّ هَذِهِ السَّجْدَةَ صَارَتْ مِنْ أَفْعَالِ الصَّلَاةِ مُلْحَقَةً بِنَفْسِ التِّلَاوَةِ فَلِذَا فُعِلَتْ فِيهَا مَعَ أَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ أَصْلِ الصَّلَاةِ بَلْ زَائِدَةً ، بِخِلَافِ غَيْرِ الصَّلَوِيَّةِ ، فَإِنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى التَّرَاخِي عَلَى مَا هُوَ الْمُخْتَارُ (فتح القدير بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ: ۱۲۸/۳)۔
ہاں! البتہ اگر آیت سجدہ کا سجدہ نہ کرے بلکہ فوراً نمازكے ركوع ميں چلا گیا اور رکوع ہی میں سجدہ تلاوت کی نيت كرلی تو یہ سجدہ تلاوت کی طرف سےکافی ہو جائے گا ؛ اسی طرح اگر آیت سجدہ کا سجدہ نہ کرے بلکہ فوراً نماز کا سجدہ کرلے تو یہ سجدہ سجدہ ٔتلاوت کی طرف سےکافی ہو جائے گا، خواہ اس نے سجدہ تلاوت کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو۔حوالہ
 عن أبي إسحاق قال سمعته يقول قال ابن مسعود :إذا كانت السجدة آخر السورة فاركع إن شئت أو اسجد فإن السجدة مع الركعة (المعجم الكبير، عبد الله بن مسعود الهذلي يكنى أبا عبد الرحمن ۱۴۳/۹)
مسئلہ: اگرفی الفور (فوراً کی حد)ختم ہو جائے تو وہ سجدہ نہ رکوع کرنے سے ساقط ہوگا نہ سجدہ کرنے سے بلکہ اس کے ذمہ اس سجدہ کی ادائیگی جب تک وہ نماز میں ہو علیحدہ طور پر واجب ہوگی۔حوالہ
 عَنْ إبْرَاهِيمَ ، قَالَ :إذَا نَسِيَ الرَّجُلُ سَجْدَةً مِنَ الصَّلاَة ، فَلْيَسْجُدْهَا مَتَى مَا ذَكَرَهَا فِي صَلاَتِهِ (مصنف ابن ابي شيبة الرَّجُلُ يَنْسَى السَّجْدَةَ مِنَ الصَّلاَة ، فَيَذْكُرُهَا وَهُوَ يُصَلِّي  ۲۴/۲)فَلَوْ انْقَطَعَ الْفَوْرُ لَا بُدَّ لَهَا مِنْ سُجُودٍ خَاصٍّ بِهَا مَا دَامَ فِي حُرْمَةِ الصَّلَاةِ(رد المحتار بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ ۴۵۴/۵)
اور اگر نماز سے فارغ ہو جائے تو نماز کے باہر اس کی قضانہ کرے ، اس لئے کہ اس کا وقت ختم ہوچکا ہے۔
مسئلہ: اگر سلام پھیر کر نماز سے نکل جائے تو اس کی اس وقت تک قضا کرسکتا ہے ، جب تک کہ وہ نماز کے منافی کوئی عمل نہ کرے۔حوالہ
 عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِي رَجُلٍ نَسِيَ سَجْدَةً مِنْ أول صَلاَتِهِ فَلَمْ يَذْكُرْهَا حَتَّى كَانَ فِي آخِرِ رَكْعَةٍ مِنْ صَلاَتِهِ ، قَالَ :يَسْجُدُ فِيهَا ثَلاَثَ سَجَدَاتٍ ، فَإِنْ لَمْ يَذْكُرْهَا حَتَّى يَقْضِيَ صَلاَتَهُ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يُسَلِّمْ بَعْدُ ، قَالَ :يَسْجُدُ سَجْدَةً وَاحِدَةً مَا لَمْ يَتَكَلَّمْ ، فَإِنْ تَكَلَّمَ اسْتَأْنَفَ الصَّلاَة (مصنف ابن ابي شيبة الرَّجُلُ يَنْسَى السَّجْدَةَ مِنَ الصَّلاَة ، فَيَذْكُرُهَا وَهُوَ يُصَلِّي ۲۴/۲)


سجدۂ تلاوت سے متعلق فروعات


مسئلہ: اگر امام اور مقتدی آیت سجدہ کسی ایسے شخص سے سنیں جو ان کے ساتھ نماز میں شریک نہ ہوں تو امام اور مقتدی نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کریں گے۔ اگر وہ لوگ یہ سجدہ نماز میں کریں تو صحیح نہ ہوگا، لیکن نماز میں اس سجدہ کے کرلینے کی وجہ سے ان کی نماز فاسد نہ ہوگی۔ حوالہ
عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، قَالَ :يَسْجُدُ إذَا انْصَرَفَ.(مصنف ابن ابي شيبة يسمعُ السجدة تُقْرَأ ، مَنْ قَالَ لاَ يَسْجُدُ ۱۲/۲)
مسئلہ:جو شخص امام سے آیت سجدہ سنے، پھر اسکے سجدہ تلاوت کرنے سے پہلے اس کی اقتدا کرے تو وہ سجدہ میں امام کی پیروی کرے۔جو شخص امام سے آیت سجدہ سنے، پھر اسی رکعت میں امام کے اس سجدہ تلاوت کی ادائیگی کے بعد اقتداء کرے تو وہ اس سجدہ کو پالینے والا شمار ہوگا، اب وہ سجدہ نہ کرے گا ، نہ ہی نماز میں اور نہ نماز کے باہر۔ حوالہ
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (بخاري بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً ۵۴۶) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْإِمَامَ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنَ مُؤْتَمَنٌ ۱۹۱) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ(ابوداود بَاب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ ۷۵۹) وَمَنْ سَمِعَهَا مِنْ إمَامٍ ) وَلَوْ بِاقْتِدَائِهِ بِهِ ( فَائْتَمَّ بِهِ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ الْإِمَامُ لَهَا سَجَدَ مَعَهُ ) وَ لَوْ ائْتَمَّ ( بَعْدَهُ لَا ) يَسْجُدُ أَصْلًا كَذَا أَطْلَقَ فِي الْكَنْزِ تَبَعًا لِلْأَصْلِ (الدر المختار علي الرد، بَابُ سُجُودِ التِّلَاوَةِ ۴۴۹/۵)
مسئلہ: جو شخص نماز کے باہر آیت سجدہ کی تلاوت کرے اور اس کا سجدہ نہ کرے پھر نماز میں اس کی تلاوت کو لوٹائے اور اس کا سجدہ کرے تو یہ سجدہ اگر مجلس نہ بدلی ہو تو دونوں سجدوں کی جانب سے کافی ہو جائے گی،جو شخص آیت سجدہ کو ایک ہی مجلس میں مکرر پڑھے تو اس کے لئے ایک ہی سجدہ کافی ہو جائے گا۔ حوالہ
  عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ فَيَسْجُدُ ، ثُمَّ يُعِيدُهَا فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ مِرَارًا ، لاَ يَسْجُدُ.(مصنف ابن ابي شيبة الرجل يقرأ السَّجْدَةَ ، ثُمَّ يُعِيدُ قِرَاءَتَهَا كَيْفَ يَصْنَعُ ؟ ۳/۲)
مسئلہ: جو شخص کسی ایک جگہ آیت کی تلاوت کرے ، پھر وہ جگہ بدل جائے پھر دوبارہ اس کی تلاوت کرے تو اس پر دوسجدے واجب ہوں گے۔ حوالہ
  عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ يَا وَيْلَهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ يَا وَيْلِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِي النَّارُ (مسلم، بَاب بَيَانِ إِطْلَاقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ ۱۱۵)مذکورہ روایت میں جب بھی آیت سجدہ كی قرأت کرے تو سجدہ کا حکم دیا گیا ہے اور تلاوتِ آیت سجدہ کوسبب بنایا گیا؛ لہٰذا یہ سبب جب بھی پایا جائے گا سجدہ واجب ہوگا۔
مسئلہ:  ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جانے سےجگہ بدل جاتی ہے،گھر کے کونے ایک مجلس کے حکم میں ہیں ،خواہ گھر چھوٹا ہو یا بڑا ہو،مسجد کے کونے ایک مجلس کے حکم میں ہیں، خواہ مسجد چھوٹی ہو یا بڑی ہو،اگر سننے والے کی مجلس متعدد ہو جائے تو اس پرسجدے بھی متعدد واجب ہوں گے،خواہ پڑھنے والے کی مجلس متعدد ہو یا نہ ہو۔حوالہ
وَالْأَصْلُ فِيهِ مَا رُوِيَ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَانَ يَنْزِلُ بِالْوَحْيِ فَيَقْرَأُ آيَةَ السَّجْدَةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْمَعُ وَيَتَلَقَّنُ ثُمَّ يَقْرَأُ عَلَى أَصْحَابِهِ وَكَانَ لَا يَسْجُدُ إلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً وَرُوِيَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ مُعَلِّمِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ كَانَ يُعَلِّمُ الْآيَةَ مِرَارًا وَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى سَجْدَةٍ وَاحِدَةٍ وَالظَّاهِرُ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ عَالِمًا بِذَلِكَ وَلَمْ يُنْكِرْ عَلَيْهِ . وَرُوِيَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يُكَرِّرُ آيَةَ السَّجْدَةِ حِينَ كَانَ يُعَلِّمُ الصِّبْيَانَ وَكَانَ لَا يَسْجُدُ إلَّا مَرَّةً وَاحِدَةَ وَلِأَنَّ الْمَجْلِسَ الْوَاحِدَ جَامِعٌ لِلْكَلِمَاتِ الْمُتَفَرِّقَةِ كَمَا فِي الْإِيجَابِ وَالْقَبُولِ وَلِأَنَّ فِي إيجَابِ السَّجْدَةِ فِي كُلِّ مَرَّةٍ إيقَاعٌ فِي الْحَرَجِ لِكَوْنِ الْمُعَلِّمِينَ مُبْتَلِينَ بِتَكْرَارِ الْآيَةِ لِتَعْلِيمِ الصِّبْيَانِ وَالْحَرَجُ مَنْفِيٌّ بِنَصِّ الْكِتَابِ وَلِأَنَّ السَّجْدَةَ مُتَعَلِّقَةٌ بِالتِّلَاوَةِ وَالْمَرَّةُ الْأُولَى هِيَ الْحَاصِلَةُ لِلتِّلَاوَةِ فَأَمَّا التَّكْرَارُ فَلَمْ يَكُنْ لِحَقِّ التِّلَاوَةِ بَلْ لِلتَّحَفُّظِ أَوْ لِلتَّدَبُّرِ وَالتَّأَمُّلِ فِي ذَلِكَ ، وَكُلُّ ذَلِكَ مِنْ عَمَلِ الْقَلْبِ وَلَا تَعَلُّقَ لِوُجُوبِ السَّجْدَةِ بِهِ فَجُعِلَ الْإِجْرَاءُ عَلَى اللِّسَانِ الَّذِي هُوَ مِنْ ضَرُورَةِ مَا هُوَ فِعْلُ الْقَلْبِ أَوْ وَسِيلَةٌ إلَيْهِ مِنْ أَفْعَالِهِ فَالْتَحَقَ بِمَا هُوَ فِعْلُ الْقَلْبِ وَذَلِكَ لَيْسَ بِسَبَبٍ ، كَذَا عَلَّلَ الشَّيْخُ أَبُو مَنْصُورٍ … وَكَذَا السَّامِعُ لَتِلْكَ التِّلَاوَاتِ الْمُتَكَرِّرَةِ لَا يَلْزَمُهُ إلَّا بِالْمَرَّةِ الْأَوْلَى ؛ لِأَنَّ مَا وَرَاءَهَا فِي حَقِّهِ جُعِلَ غَيْرَ سَبَبٍ بَلْ تَبَعًا لِلتَّأَمُّلِ وَالْحِفْظِ ؛ لِأَنَّهُ فِي حَقِّهِ يُفِيدُ الْمَعْنَيَيْنِ جَمِيعًا أَعْنِي الْإِعَانَةَ عَلَى الْحِفْظِ وَالتَّدَبُّرِ بِخِلَافِ مَا إذَا سَمِعَ إنْسَانٌ آخَرُ الْمَرَّةَ الثَّانِيَةَ أَوْ الثَّالِثَةَ أَوْ الرَّابِعَةَ وَذَلِكَ فِي حَقِّهِ أَوَّلَ مَا سَمِعَ حَيْثُ تَلْزَمُهُ السَّجْدَةُ ؛ لِأَنَّ ذَلِكَ فِي حَقِّهِ سَمَاعُ التِّلَاوَةِ ؛ لِأَنَّ كُلَّ مَرَّةٍ تِلَاوَةٌ حَقِيقَةً إلَّا أَنَّ الْحَقِيقَةَ جُعِلَتْ سَاقِطَةً فِي حَقِّ مَنْ تَكَرَّرَتْ فِي حَقِّهِ فَفِي حَقِّ مَنْ لَمْ تَتَكَرَّرْ بَقِيَتْ عَلَى حَقِيقَتِهَا  وَبِخِلَافِ مَا إذَا قَرَأَ آيَةً وَاحِدَةً فِي مَجَالِسَ مُخْتَلِفَةٍ ؛ لِأَنَّ هُنَاكَ النُّصُوصَ مُنْعَدِمَةً وَالْجَامِعُ وَهُوَ الْمَجْلِسُ غَيْرُ ثَابِتٍ وَالْحَرَجُ مَنْفِيٌّ وَمَعْنَى التَّفَكُّرِ وَالتَّدَبُّرِ زَائِلٌ ؛ لِأَنَّهَا فِي الْمَجْلِسِ الْآخَرِ حَصَلَتْ بِحَقِّ التِّلَاوَةِ لِيَنَالَ ثَوَابَهَا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ ، وَبِخِلَافِ مَا إذَا قَرَأَ آيَاتٍ مُتَفَرِّقَةً فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ لِزَوَالِ هَذِهِ الْمَعَانِي أَيْضًا (بدائع الصنائع فَصْلٌ سَبَبُ وُجُوبِ السَّجْدَةِ: ۲۰۹/۲)،حَتَّى لَوْ تَلَاهَا فِي الْجَامِعِ فِي زَاوِيَةٍ ثُمَّ تَلَاهَا فِي زَاوِيَةٍ أُخْرَى لَا يَجِبُ عَلَيْهِ إلَّا سَجْدَةٌ وَاحِدَةٌ وَكَذَلِكَ حُكْمُ السَّمَاعِ وَكَذَلِكَ الْبَيْتُ وَالْمَحْمِلُ وَالسَّفِينَةُ فِي حُكْمِ التِّلَاوَةِ وَالسَّمَاعِ سَوَاءٌ كَانَتْ السَّفِينَةُ وَاقِفَةً أَوْ جَارِيَةً وَكَذَلِكَ لَا يَخْتَلِفُ بِمُجَرَّدِ الْقِيَامِ وَلَا بِخُطْوَةٍ وَخُطْوَتَيْنِ وَكَلِمَةٍ أَوْ كَلِمَتَيْنِ ، وَلَا بِلُقْمَةٍ أَوْ لُقْمَتَيْنِ بِخِلَافِ مَا إذَا كَانَ كَثِيرًا وَبِخِلَافِ مَا إذَا نَامَ مُضْطَجِعًا أَوْ بَاعَ وَنَحْوَهُ فَإِنَّهُ يَتَبَدَّلُ الْمَجْلِسُ وَكَذَا لَوْ أَرْضَعَتْ صَبِيًّا وَكُلُّ عَمَلٍ يُعْلَمُ أَنَّهُ قَطْعٌ لِلْمَجْلِسِ بِخِلَافِ التَّسْبِيحِ وَنَحْوِهِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بِقَاطِعٍ كَالنَّوْمِ قَاعِدًا وَفِي الدَّوْسِ وَتَسْدِيَةِ الثَّوْبِ وَرَحَا الطَّحْنِ وَالِانْتِقَالِ مِنْ غُصْنٍ إلَى غُصْنٍ وَالسَّبْحِ فِي نَهْرٍ أَوْ حَوْضٍ يَتَكَرَّرُ عَلَى الْأَصَحِّ ، وَلَوْ كَرَّرَهَا رَاكِبًا عَلَى الدَّابَّةِ وَهِيَ تَسِيرُ يَتَكَرَّرُ إلَّا إذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ ؛ لِأَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ لِلْأَمَاكِنِ إذْ الْحُكْمُ بِصِحَّةِ الصَّلَاةِ دَلِيلُ اتِّحَادِ الْمَكَانِ (البحر الرائق  تَأْخِيرُسجدة التلاوة عَنْ وَقْتِ الْقِرَاءَةِ ۶۸/۵)۔
مسئلہ: سجدہ والے سورہ کا پڑھنا اور آیت سجدہ کا چھوڑدینا مکروہ ہے۔حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ يَا وَيْلَهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ يَا وَيْلِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِي النَّارُ (مسلم، بَاب بَيَانِ إِطْلَاقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ ۱۱۵)مذکورہ روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آیتِ سجدہ پرھ کرسجدہ کرنے کی تعلیم دی اور آپ سجدہ ہی کوچھوڑ دینا گویا اللہ کے رسول کے مذکورہ حکم اور فضیلت سے عدول کرنا ہے اس لیے فقہاء نے مکروہ قرار دیا ہے۔
مسئلہ: اگر سننے والا سجدہ کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوتو پڑھنے والے کا آیت سجدہ کا آہستہ سے تلاوت کرنا مستحب ہے۔حوالہ
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَمِعَهُمْ يَجْهَرُونَ بِالْقِرَاءَةِ فَكَشَفَ السِّتْرَ وَقَالَ أَلَا إِنَّ كُلَّكُمْ مُنَاجٍ رَبَّهُ فَلَا يُؤْذِيَنَّ بَعْضُكُمْ بَعْضًا وَلَا يَرْفَعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْقِرَاءَةِ أَوْ قَالَ فِي الصَّلَاةِ (ابوداود بَاب فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ: ۱۱۳۵)


سجدہ ٔ تلاوت کا طریقہ


سجدہ تلاوت کا طریقہ یہ ہے کہ دو تکبیروں سے ایک سجدہ کرے ، ایک تکبیر سجدہ کے لئے پیشانی کو زمین پر رکھتے وقت اور دوسری تکبیر سجدہ سے پیشانی کے اٹھاتے وقت، تکبیر کے وقت نہ ہاتھوں کو اٹھائے اور نہ تشہد پڑھے اور نہ سجدوں کے بعد سلام پھیرے۔  حوالہ
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ (ابوداود بَاب فِي الرَّجُلِ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَهُوَ رَاكِبٌ وَفِي غَيْرِ الصَّلَاةِ ۱۲۰۴)  عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ (بخاري بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى مَعَ الِافْتِتَاحِ سَوَاءً ۶۹۳)
سجدۂ تلاوت میں ایک فرض ہے اور وہ پیشانی کا زمین پر رکھنا یا جو اس کے قائم مقام ہو یعنی رکوع اورمریض کیلئے اشارہ كرنا ہے، اور دو تکبیریں مسنون ہیں،اورمستحب یہ ہے کہ کھڑا ہو جائے پھر سجدہ تلاوت کرے۔حوالہ
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ وَلَا يَكُفَّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا الْجَبْهَةِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ(بخاري باب السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ  ۷۶۷) عن أبي إسحاق قال سمعته يقول قال ابن مسعود :إذا كانت السجدة آخر السورة فاركع إن شئت أو اسجد فإن السجدة مع الركعة (المعجم الكبير، عبد الله بن مسعود الهذلي يكنى أبا عبد الرحمن ۱۴۳/۹) عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ (ابوداود بَاب فِي الرَّجُلِ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَهُوَ رَاكِبٌ وَفِي غَيْرِ الصَّلَاةِ ۱۲۰۴) عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّهُمَا قَالاَ :إذَا قَرَأَ الرَّجُلُ السَّجْدَةَ ، فَلْيُكَبِّرْ إذَا رَفَعَ رَأْسَهُ ، وَإِذَا سَجَدَ. (مصنف ابن ابي شيبة من قَالَ :إذا قُرِئَت السَّجْدَةُ فَكَبِّرْ وَاسْجُدْ۱/۲)  عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ الأَزْدِيَّةِ قَالَتْ :رَأَيْتُ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا تَقْرَأُ فِى الْمُصْحَفِ ، فَإِذَا مَرَّتْ بِسَجْدَةٍ قَامَتْ فَسَجَدَتْ.(السنن الكبري للبيهقي باب الرَّاكِبِ يَسْجُدُ مُومِئًا وَالْمَاشِى يَسْجُدُ عَلَى الأَرْضِ ۳۹۴۲)
سجدہ تلاوت کے صحیح ہونے کی وہی شرطیں ہیں جو نماز کے صحیح ہونے کی شرطیں ہیں ، لیکن تکبیر تحریمہ نماز میں شرط ہے ، سجدہ تلاوت میں شرط نہیں ہے۔حوالہ
لِأَنَّهَا جُزْءٌ مِنْ أَجْزَاءِ الصَّلَاةِ فَكَانَتْ مُعْتَبَرَةً بِسَجَدَاتِ الصَّلَاةِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ شَرَائِطُ جَوَازِ الصَّلَاةِ: ۲۲۷/۲)فقال الحنفية:لا يشترط لها التحريمة ونية تعيین الوقت، كما لا يشترط لها السلام كالصلاة.(الفقه الاسلامي وادلته شروط سجود التلاوة ۲۸۸/۲)


جن سورتوں میں سجدہ تلاوت واجب ہے


قرآن کریم کی چودہ سورتوں میں سجدۂ تلاوت واجب ہے:
(۱) سورہ اعراف میں.(۲) سورہ رعد میں. (۳) سورہ نحل میں. (۴) سورہ اسراء میں.(۵) سورہ مریم میںحوالہ
 عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً لَيْسَ فِيهَا مِنْ الْمُفَصَّلِ شَيْءٌ الْأَعْرَافُ وَالرَّعْدُ وَالنَّحْلُ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ وَمَرْيَمُ وَالْحَجُّ وَسَجْدَةُ الْفُرْقَانِ وَسُلَيْمَانُ سُورَةِ النَّمْلِ وَالسَّجْدَةُ وَفِي ص وَسَجْدَةُ الْحَوَامِيمِ (ابن ماجه بَاب عَدَدِ سُجُودِ الْقُرْآنِ ۱۰۴۶)     
(۶) سورہ حج میں پہلا سجدہ۔حوالہ
 عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فِي سُجُودِ ( الْحَجِّ ) الْأَوَّلُ عَزِيمَةٌ وَالْآخَرُ تَعْلِيمٌ فَبِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا هَذَا نَأْخُذُ (شرح معاني الاثار بَابُ الْمُفَصَّلِ هَلْ فِيهِ سُجُودٌ أَمْ لَا۱۴۱/۲)
(۷) سورہ فرقان میں۔حوالہ
 عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً لَيْسَ فِيهَا مِنْ الْمُفَصَّلِ شَيْءٌ الْأَعْرَافُ وَالرَّعْدُ وَالنَّحْلُ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ وَمَرْيَمُ وَالْحَجُّ وَسَجْدَةُ الْفُرْقَانِ وَسُلَيْمَانُ سُورَةِ النَّمْلِ وَالسَّجْدَةُ وَفِي ص وَسَجْدَةُ الْحَوَامِيمِ (ابن ماجه بَاب عَدَدِ سُجُودِ الْقُرْآنِ ۱۰۴۶)     
(۸) سورہ نمل میں۔حوالہ
 عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً لَيْسَ فِيهَا مِنْ الْمُفَصَّلِ شَيْءٌ الْأَعْرَافُ وَالرَّعْدُ وَالنَّحْلُ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ وَمَرْيَمُ وَالْحَجُّ وَسَجْدَةُ الْفُرْقَانِ وَسُلَيْمَانُ سُورَةِ النَّمْلِ وَالسَّجْدَةُ وَفِي ص وَسَجْدَةُ الْحَوَامِيمِ (ابن ماجه بَاب عَدَدِ سُجُودِ الْقُرْآنِ ۱۰۴۶)               
(۹) سورہ الم سجدہ میں۔حوالہ
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةُ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ(بخاري بَاب سَجْدَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةُ ۱۰۰۶)
(۱۰) سورہ ص میں۔حوالہ
 عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ ص لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا (بخاري بَاب سَجْدَةِ ص ۱۰۰۷)
(۱۱) سورہ حم سجدہ میں۔حوالہ
 عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً لَيْسَ فِيهَا مِنْ الْمُفَصَّلِ شَيْءٌ الْأَعْرَافُ وَالرَّعْدُ وَالنَّحْلُ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ وَمَرْيَمُ وَالْحَجُّ وَسَجْدَةُ الْفُرْقَانِ وَسُلَيْمَانُ سُورَةِ النَّمْلِ وَالسَّجْدَةُ وَفِي ص وَسَجْدَةُ الْحَوَامِيمِ (ابن ماجه بَاب عَدَدِ سُجُودِ الْقُرْآنِ ۱۰۴۶) 
(۱۲) سورہ نجم میں۔حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ بِمَكَّةَ فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ غَيْرَ شَيْخٍ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا(بخاري مَا جَاءَ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ وَسُنَّتِهَا ۱۰۰۵)
(۱۳) سورہ انشقاق میں۔حوالہ
 عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ فَقَرَأَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ فَسَجَدَ فَقُلْتُ مَا هَذِهِ قَالَ سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ(بخاري بَاب الْقِرَاءَةِ فِي الْعِشَاءِ بِالسَّجْدَةِ ۷۲۶)
 (۱۴) سورہ علق میں۔حوالہ
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَجَدْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ (بخاري بَاب سُجُودِ التِّلَاوَةِ۹۰۵) 

No comments:

Post a Comment