Thursday 7 March 2013

صلوۃ الاستسقاء


بارش طلب کرنے کی نماز



          استسقاء کہتے ہیں ، پانی کی ضرورت پر بندوں کا اللہ سے بارش کے طلب کرنے کو۔ حوالہ
 الاستسقاء هو طلب المطر عند طول انقطاعه (التعريفات:۵/۱)
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا بارش طلب کرنا اور دعا کرنا ثابت ہے۔ حوالہ
عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ لِيَسْتَسْقِيَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَاءَةِ فِيهِمَا وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ (ابوداود: ۹۸۱)
حضرت امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش طلب کرنے کے لئے عید کی نماز کی طرح دورکعت پڑھائی۔ حوالہ
 (ابوداود جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ وَتَفْرِيعِهَا ۹۸۴)
        حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک نمازِ استسقاء یعنی بارش طلب کرنے کی نماز جماعت کے ساتھ مسنون(سنّت مؤکدہ)   نہیں ہے۔
امام ابو یوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام دورکعت جہراً پڑھا ئے گا اور نماز کے بعد دو خطبے دے گا-
نماز استقاء کے لئے لوگوں کا مسلسل تین دن آبادی سے باہر نکلنا مستحب ہے۔لوگوں کا پیدل، پرانے ، دھلے ہوئے یا پیوند لگے کپڑوں میں عاجزی وانکساری کے ساتھ اللہ سے ڈرتے ہوئے اپنے سر کو نیچا کر کے نکلنا مستحب ہے۔ حوالہ
عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَسْقِي فَتَوَجَّهَ إِلَى الْقِبْلَةِ يَدْعُو وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ (بخاري بَاب الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ ۹۶۸)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ثُمَّ خَطَبَنَا وَدَعَا اللَّهَ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ ثُمَّ قَلَبَ رِدَاءَهُ فَجَعَلَ الْأَيْمَنَ عَلَى الْأَيْسَرِ وَالْأَيْسَرَ عَلَى الْأَيْمَنِ (ابن ماجه بَاب مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ ۱۲۵۸) عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ اسْتِسْقَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ ۵۱۲)
لوگوں کا نماز کیلئے نکلنے سے پہلے ہر دن صدقہ کرنا مستحب ہے۔اسی طرح ان کا روزہ رکھنا بھی مستحب ہے۔گناہوں سے بکثرت معافی طلب کرنا بھی مستحب ہے۔ان کے ساتھ جانور، ضعیف اور کمزور بوڑھے اور بچوں کا بھی جانا مستحب ہے۔ حوالہ
 عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ عَنْ مِيتَةِ السُّوءِ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّدَقَةِ  ۶۰۰)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ وَيَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ (ترمذي بَاب فِي الْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ ۳۵۲۲)وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا (هود:۵۲) عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ  صلى الله عليه وسلم قَالَ :« مَهْلاً عَنِ اللَّهِ مَهْلاً فَإِنَّهُ لَوْلاَ شَبَابٌ خُشَّعٌ وَبَهَائِمُ رُتَّعٌ وَشُيُوخٌ رُكَّعٌ وَأَطْفَالٌ رُضَّعٌ لَصُبَّ عَلَيْكُمُ الْعَذَابُ صَبًّا ». (السنن الكبري للبيهقي  باب اسْتِحْبَابِ الْخُرُوجِ بِالضُّعَفَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَالْعَبِيدِ وَالْعَجَائِزِ ۶۶۱۷)
        امام دعا کے لئے قبلہ رخ ہو کر اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے کھڑا ہوگا اور مقتدی قبلہ رخ بیٹھے ہوئے اس کی دعا پر امین کہیں گے ۔  حوالہ
عن عَبَّاد بْن تَمِيمٍ أَنَّ عَمَّهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي لَهُمْ فَقَامَ فَدَعَا اللَّهَ قَائِمًا ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَأُسْقُوا (بخاري بَاب الدُّعَاءِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ قَائِمًا ۹۶۷)خطبہ کے دوران یابعد میں دعا کی جاتی ہے توامام کھڑے ہونے ہی کی حالت میں ہوتا ہے اور مقتدی کھڑے نہیں ہوتےہیں اس لیے مقتدی کھڑے نہیں ہوں گے اور احادیث میں صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہونے کا ذکر ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا نہیں۔
 امام دعا میں یوں کہے:  اَللّٰھُمَّ اسْقِنَا غَیْثًامُّغِیْثًا، نَافِعًاغَیْرَضَارٍّ، عَاجِلًاغَیْرَاٰجِلٍ، اَللّٰھُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَبَھَائِمَکَ وَانْشُرْرَحْمَتَکَ وَأَحْییْ بَلَدَکَ الْمَیِّتَ، اَللّٰھُمَّ أَنْتَ اللہ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ أَنْتَ الْغَنِیُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاء، اَنْزِلْ عَلَیْنَاالْغَیْثَ وَاجْعَلْ مَاأَنْزَلَتَ لَنَاقُوَّۃً وَبَلاَغًااِلَیٰ حِیْنٍ۔ 
     

ترجمہ: اے اللہ! ہمارے لئے نفع بخش، غیر نقصان دہ بارش نازل فرما، جلدی نہ کہ دیرسے ۔ اے اللہ!تیرے بندوں اور جانوروں کو سیراب فرمااوراپنی رحمت کو عام فرما اور تیرے مردہ شہر کو زندہ فرما،اے اللہ! توہی معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو بے نیاز ہے اور ہم محتاج ہیں ہم پر بارش نازل فرما اور جو بارش تو ہم پر نازل کرے اسے ہمارے طاقت کا ذریعہ بنا جب تک ہم زندہ رہیں۔


(ابوداود باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ ۹۸۸،۹۹۴،۹۹۲)


بارش کی نماز کے بعد دعا کا طریقہ



استسقاء کی دعا کرتے وقت ہاتھ کے پشت کا حصہ آسمان کی طرف اور ہتھیلی کا حصہ زمین کی طرف ہونا چاہیے؛


عن أنس بن مالک أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم استسقی فأشار بظہر کفیہ إلی السماء (مسلم شریف: کتاب صلاة الاستسقاء: ۱/۲۹۳)


No comments:

Post a Comment