Thursday 7 March 2013

صلوۃ الکسوف و صلوۃ الخسوف


سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز


حضرت امام بخاری، رحمہ اللہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن ہوگیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو گھسٹتے ہوئے مسجد پہنچے ، لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دوڑ پڑے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر سورج روشن ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، ان کو نہ کسی کی موت سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کی حیات سے ،لیکن اللہ ان چیزوں سے اپنے بندے کو ڈرانا چاہتا ہے ، اگر اس طرح ہو جائے تو تم سورج کے روشن ہونے تک نماز پڑھتے رہو۔حوالہ
 (بخاري بَاب الصَّلَاةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ ۹۸۲،۹۸۴)
سورج گرہن کے وقت جماعت کے ساتھ دو رکعت یا چار رکعت نماز پڑھنا مسنون ہے،سورج گرہن میں جماعت سنت مؤکدہ ہے۔حوالہ
 عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلْنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتْ الشَّمْسُ  (بخاري بَاب الصَّلَاةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ ۹۸۲،۹۸۴)
          چاند گہن میں جماعت مسنون نہیں ہے ، بلکہ لوگ تن تنہا بغیر جماعت نماز پڑھیں گے۔حوالہ
عن عُرْوَة بْن الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَقَامَ كَمَا هُوَ ثُمَّ قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً وَهِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهِيَ أَدْنَى مِنْ الرَّكْعَةِ الْأُولَى ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ (بخاري بَاب هَلْ يَقُولُ كَسَفَتْ الشَّمْسُ أَوْ خَسَفَتْ  الخ: ۹۸۹) فرض نمازوں کے علاوہ جن نمازوں کی جماعت کا ثبوت ہے اسی نماز میں جماعت مسنون ہے، اس کے علاوہ میں نہیں؛ مذکورہ حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف نماز کی طرف متوجہ ہونے کا حکم فرمایا اور جماعت کا چاند گرہن میں ثبوت نہیں ہے، دوسری بات یہ ہے کہ رات کے وقت لوگوں کے جمع ہونے میں حرج ہے اور فتنے کا خوف ہوتا ہے، ان وجوہات کی بناء پر فقہاء کرام نے چاند گرہن میں جماعت کی نماز کومکروہ بهی قرار دیا اور یہ نفل نماز ہے اور نفل نماز کے لیے تواصل یہی ہے کہ گھر میں بلاجماعت پڑھی جائے؛ جیسا کہ اس بات پریہ حدیث دال ہے،۔عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً قَالَ… فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ   (بخاري بَاب صَلَاةِ اللَّيْلِ:  ۶۸۹)۔
سورج گہن کی نماز کے لئے نہ اذان ہوتی ہے اور نہ ہی اقامت اور نہ خطبہ بلکہ:اَلصَّلَوۃُ جَامِعَۃٌکی آواز لگادی جائے۔ حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ (بخاري بَاب النِّدَاءِ بِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فِي الْكُسُوفِ ۹۸۷)
امام کا صلوۃ الکسوف (سورج گرہن کی نماز) میں قرات ، رکوع،اور سجدہ کا لمبا کرنا مسنون ہے۔ حوالہ
 عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ الخ(بخاري بَاب لَا تَنْكَسِفُ الشَّمْسُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ  ۹۹۸)
جب امام نماز سے فارغ ہو جائے تودعا کرنے میں لگ جائے اور لوگ اس کی دعا پر آمین کہتے رہیں یہاں تک کہ سورج ظاہر ہوجائے۔ حوالہ
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْكَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلْنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ (  بخاري بَاب الصَّلَاةِ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ ۹۸۲)

No comments:

Post a Comment