Thursday 7 March 2013

جمعہ کی نماز


جمعہ کی نماز کا حکم




اللہ تعالی نے فرمایا: جب جمعہ کے دن نماز کیلئے بلایا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو، اور خریدو فروخت کو چھوڑدو یہ تمہارے حق میں بہتر ہوگا اگر تم کچھ جانتے ہو۔ حوالہ
إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ(الجمعة:۹)
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر جمعہ کیلئے آئے اور خاموش رہے تو اس کے وہ تمام  گناہ جو  گزشتہ جمعہ سے اس جمعہ تک ہوئے معاف کردئے جاتے ہیں بلکہ تین دن زیادہ (کے گناہ بھی معاف کردئے جاتے ہیں)، اور جس نے کنکریوں کو الٹ پلٹ کیا اس نے لغو کام کیا۔  حوالہ
مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا(مسلم، بَاب فَضْلِ مَنْ اسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ فِي الْخُطْبَةِ ۱۴۱۹)
اور آپ  نے یہ بھی فرمایا: جو شخص تین جمعہ کو ہلکا سمجھتے ہوئے چھوڑ دے تو اللہ تعالی اس کے دل پر مہر لگادیتے ہیں۔ حوالہ
مَنْ تَرَکَ ثَلاَثَ جُمُعٍ تَھَاوُنًاطَبَعَ اللہ عَلَیٰ قَلْبِہٖ (ابوداود بَاب التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ ۸۸۸)
جمعہ کی دو جہری رکعتیں ہیں اور یہ مستقل فرض عین ہیں ، یہ ظہر کے بدلہ میں نہیں ہیں ، لیکن جس شخص کی جمعہ کی نماز چھوٹ جائے تو اس پر ظہر کی چار رکعت فرض ہوں گے۔ حوالہ
ياأيها الذين آمنوا  إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ(الجمعة:۹)،عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ إِلَيْهَا أُخْرَى وَمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا » (دارقطني باب فِيمَنْ يُدْرِكُ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً أَوْ لَمْ يُدْرِكْهَا:۱۶۲۰)۔




جمعہ فرض ہونے کے شرائط




جمعہ کی نماز اس شخص پر فرض ہوتی ہے جس میں مندرجہ ذیل شرطیں پائی جائیں۔
(۱) مرد ہو ، عورت پر جمعہ کی نماز فرض نہیں۔حوالہ
 عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مسلم، فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً عَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَوْ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِيٌّ أَوْ مَرِيضٌ (ابوداود بَاب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ ۹۰۱)
(۲) آزاد ہو ، غلام پر جمعہ کی نماز فرض نہیں۔حوالہ
 عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مسلم، فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً عَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَوْ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِيٌّ أَوْ مَرِيضٌ (ابوداود بَاب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ ۹۰۱)
(۳) شہر یا کسی ایسی جگہ میں مقیم ہو جو شہر کے حکم میں ہو، مسافر پر جمعہ فرض نہیں ، اسی طرح گاؤں میں رہنے والے پر بھی جمعہ فرض نہیں۔حوالہ
 عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ  صلى الله عليه وسلم  قَالَ « مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَعَلَيْهِ الْجُمُعَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلاَّ مَرِيضٌ أَوْ مُسَافِرٌ أَوِ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِىٌّ أَوْ مَمْلُوكٌ فَمَنِ اسْتَغْنَى بِلَهْوٍ أَوْ تِجَارَةٍ اسْتَغْنَى اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهُ غَنِىٌّ حَمِيدٌ ».(دار قطني  باب مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ.۱۵۹۵)
(۴)صحت و تندرست ہو، بیمار پر جمعہ فرض نہیں۔حوالہ
 عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مسلم، فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً عَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَوْ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِيٌّ أَوْ مَرِيضٌ (ابوداود بَاب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ ۹۰۱)
(۵)خوف وغیرہ سے مامون و محفوظ ہو، لہذا ایسے شخص پر جو ظالم کے ظلم کے خوف سے چھپا ہوا ہو جمعہ فرض نہیں ۔حوالہ
عَنْ هَمَّامٍ ، قَالَ :سَمِعْتُ الْحَسَنَ وَسُئِلَ عَنِ الْخَائِفِ ، عَلَيْهِ جُمُعَةٌ ؟ فَقَالَ :وَمَا خَوْفُهُ ؟ قَالَ :مِنَ السُّلْطَانِ ، قَالَ :إِنَّ لَهُ عُذْرًا. (مصنف ابن ابي شيبة مَنْ رَخُّصَ لَهُ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ ۱۵۳/۲)
(۶) بینا ہو ، نابینا پر جمعہ فرض نہ ہوگی۔حوالہ
 عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِيَ فَلَمْ يَمْنَعْهُ مِنْ اتِّبَاعِهِ عُذْرٌ قَالُوا وَمَا الْعُذْرُ قَالَ خَوْفٌ أَوْ مَرَضٌ لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّى(ابوداود بَاب فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ ۴۶۴)
(۷) چلنے پر قادر ہو، لہذا جو شخص چلنے پر قادر نہ ہو اس پر جمعہ فرض نہیں۔حوالہ
 عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مسلم، فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً عَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَوْ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِيٌّ أَوْ مَرِيضٌ (ابوداود بَاب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ ۹۰۱)۔
مسئلہ: جس شخص پر جمعہ فرض نہیں ، اگر وہ جمعہ پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہوجائیگی اور اس کے ذمہ سے ظہر ساقط ہوجائیگی، بلکہ اس کے لئے جمعہ کی نماز مستحب ہے۔حوالہ
عن أَبِى الزِّنَادِ قَالَ :كَانَ مَنْ أَدْرَكْتُ مِنْ فُقَهَائِنَا الَّذِينَ يُنْتَهَى إِلَى قَوْلِهِمْ فَذَكَرَ الْفُقَهَاءَ السَّبْعَةَ مِنَ التَّابِعِينَ فِى مَشْيَخَةٍ جُلَّةٍ سِوَاهُمْ مِنْ نُظَرَائِهِمْ أَهْلُ فَقْهٍ وَفَضْلٍ وَرُبَّمَا اخْتَلَفُوا فِى الشَّىْءِ فَأَخَذْنَا بِقَوْلِ أَكْثَرِهِمْ وَأَفْضَلِهِمْ رَأْيًا فَذَكَرَ مِنْ أَقَاوِيلِهِمْ أَشْيَاءَ ثُمَّ قَالَ :وَكَانُوا يَقُولُونَ إِنْ شَهِدَتِ امْرَأَةٌ الْجُمُعَةَ أَوْ شَيْئًا مِنَ الأَعْيَادِ أَجْزَأَ عَنْهَا قَالُوا :وَالْغِلْمَانُ وَالْمَمَالِيكُ وَالْمُسَافِرُونَ وَالْمَرْضَى كَذَلِكَ لاَ جُمُعَةَ عَلَيْهِمْ وَلاَ عِيدَ فَمَنْ شَهِدَ مِنْهُمْ جُمُعَةً أَوْ عِيدًا أَجْزَأَ ذَلِكَ عَنْهُ.(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ لاَ جُمُعَةَ عَلَيْهِ إِذَا شَهِدَهَا صَلاَّهَا رَكْعَتَيْنِ ۵۸۶۰) 
 اور عورت اپنے گھر میں ظہر کی نماز پڑھے گی، اس لئے کہ اس کا جماعت میں شرکت کرنا ممنوع ہے۔حوالہ
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قُلْتُ لِعَمْرَةَ أَوَمُنِعْنَ قَالَتْ نَعَمْ(بخاري بَاب خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ وَالْغَلَسِ ۸۲۲)۔




جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کی شرطیں




          جب تک مندرجہ ذیل شرطیں نہ پائیں جائیں جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوتی۔
(۱) شہر اور فناء شہر (اطراف شہر) کا ہونا، لہذا گاؤں میں جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔ شہر اور فناء شہر کے بہت سے جگہوں میں جمعہ قائم کرنا صحیح ہے۔ حوالہ
 عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَلِىٌّ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ جُمُعَةَ وَلاَ تَشْرِيقَ إِلاَّ فِى مِصْرٍ جَامِعٍ. (السنن الكبري للبيهقي باب الْعَدَدِ الَّذِينَ إِذَا كَانُوا فِى قَرْيَةٍ وَجَبَتْ عَلَيْهِمُ الْجُمُعَةُ ۵۸۲۳)
(۲)بادشاہ یا اس کا نائب ہونا۔ حوالہ
 عن شَيْبَانَ حَدَّثَنِى مَوْلًى لآلِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ:أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِؓ عَنِ الْقُرَى الَّتِى بَيْنَ مَكَّةَ والْمَدِينَةِ مَا تَرَى فِى الْجُمُعَةِ؟ قَالَ:نَعَمْ إِذَا كَانَ عَلَيْهِمْ أَمِيرٌ فَلْيُجَمِّعْ۔
(۳) ظہر کے وقت میں جمعہ کی نمازکا ہونا، ظہر کے وقت سے پہلے یا ظہر کے بعد جمعہ صحیح نہیں ہوتی۔ حوالہ
 عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ(بخاري بَاب وَقْتُ الْجُمُعَةِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ ۸۵۳)
(۴) خطبہ دینا، جب کہ اسے نماز سے پہلے ظہر کے وقت میں پڑھا جائے ، اور اس وقت خطبہ سننے کے لئے ان لوگوں میں سے جن سے جمعہ ہوتا ہے کم از کم ایک کا حاضر ہو نا ضروری ہے۔حوالہ
عَنِ الزُّهْرِىِّ قَالَ ۔۔۔ :وَبَلَغَنَا أَنَّهُ لاَ جُمُعَةَ إِلاَّ بِخُطْبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَخْطُبْ صَلَّى أَرْبَعًا(السنن الكبري للبيهقي باب وُجُوبِ الْخُطْبَةِ ۵۹۱۲)،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَصَلَّيْتَ يَا فُلَانُ قَالَ لَا قَالَ قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْن(بخاري بَاب إِذَا رَأَى الْإِمَامُ رَجُلًا جَاءَ وَهُوَ يَخْطُبُ أَمَرَهُ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ: ۸۷۸) عن عطاء قال الخطبة يوم الجمعة قبل الصلاة (مصنف عبد الرزاق باب وجوب الخطبة  ۲۲۲/۳)، مذکورہ پہلی حدیث میں صحابی کا خطبہ کے وقت آنا اس بات کوبتلاتا ہے کہ خطبہ نماز سے پہلے ہے ورنہ وہ خطبہ سے پہلے ہی تشریف لاتے اور خطبہ نماز کے ایک حصہ کی طرح ہے؛ اس لیے اسے نماز کی طرح وقتِ جمعہ ہی میں ادا کرنا ضروری ہے۔  وَقْتُ الْخُطْبَةِ فَوَقْتُ الْجُمُعَةِ وَهُوَ وَقْتُ الظُّهْرِ لَكِنْ قَبْلَ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ لِمَا ذَكَرْنَا أَنَّهَا شَرْطُ الْجُمُعَةِ وَشَرْطُ الشَّيْءِ يَكُونُ سَابِقًا عَلَيْهِ وَهَكَذَا فَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (بدائع الصنائع فَصْلٌ بَيَانُ شرائط الجمعة:۳۰/۳)۔
(۵) اذن عام یعنی عام اجازت ہونا : اذن عام کا مطلب یہ ہےکہ وہ جگہ جہاں نماز جمعہ ہورہی ہو ہر آنے والے کو اس میں آنے کی اجازت ہو ، لہذا کسی ایسے گھر میں جس کا دروازہ لوگوں پر بند ہو جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوتی۔ حوالہ
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَذِنَ النَّبِيُّ الْجُمُعَةَ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ وَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَجْمَعَ بِمَكَّةَ فَكَتَبَ إلَى مُصْعَبِ بْنِ عُمَيْرٍ "أَمَّا بَعْدُ فَانْظُرْ الْيَوْمَ الَّذِي تَجْهَرُ فِيهِ الْيَهُودُ بِالزَّبُورِ فَاجْمَعُوا نِسَاءَكُمْ وَأَبْنَاءَكُمْ فَإِذَا مَالَ النَّهَارُ عَنْ شَطْرِهِ عِنْدَ الزَّوَالِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَتَقَرَّبُوا إلَى اللَّهِ بِرَكْعَتَيْنِ التلخیص الحبیر، کتاب الجمعۃ، حدیث نمبر:۶۲۵۔ قلت:وفی  الحدیث دلالۃ علی ان شرط الجمعۃ ان تؤدی علی سبیل الاشتہار،لما فیہ ان النبی  اذن الجمعۃ قبل ان یھاجر،ولم یستطع ان یجمع بمکۃ ولایخفی ان مکۃ موضع صالح للجمعۃ حتما، لکونہا مصرا، ولم یکن النبی  عاجزا عن الوقت، ولاعن الخطبۃ، والجماعۃ، لأجل کونہ مختفیا فی بیت، فانہ کان یقیم سائر الصلوات بالجماعۃ کذلک، ولکنہ لم یستطع ان یؤد  ی الجمعۃ علی سبیل الاشتہار، والاذن العام، لمافیہ من مخافۃ اذی الکفار، وھجومھم علی المسلمین،ففیہ دلیل قول الحنیفۃ باشتراط الاذن العام للجمعۃ۔
 (اعلاء السنن، باب وقت الجمعہ بعد الزوال:۸/۵۸۔)
(۶) جمعہ جماعت کے ساتھ ہو، لہذا جمعہ کی نماز اگر تن تنہا پڑھے تو نماز صحیح نہیں ہوگی۔ جمعہ کی نماز میں امام کے علاوہ تین آدمیوں کی موجودگی سے جماعت ہوجاتی ہے۔ اگر مسافر یا مریض جمعہ کی نماز کی امامت کرے تو نماز صحیح ہوگی۔ حوالہ
عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مسلم، فِي جَمَاعَةٍ (ابوداود بَاب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ ۹۰۱) عن بن جريج قال قلت لعطاء أواجبة صلاة يوم الفطر على الناس أجمعين قال لا إلا في الجماعة قال ما الجمعة بأن يوتى أوجب بذلك منها الا في الجماعة فكيف في الفطر قال عطاء لا يتمان أربعا في جماعة ولا غيرها(مصنف عبد الرزاق باب وجوب صلاة الفطر والأضحى ۵۷۰۸) عَنْ صَالِحِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ :خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى السُّوَيْدَاءِ مُتَبَدِّيًا ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْجُمُعَةُ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ ، فَجَمَعُوا لَهُ حَصْبَاءَ ، قَالَ :فَقَامَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ صَلَّى الْجُمُعَةَ رَكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ قَالَ :الإِمَامُ يُجَمِّعُ حَيْثُ مَا كَانَ(مصنف ابن ابي شيبة الإِمَامُ يَكُونُ مُسَافِرًا فَيَمُرُّ بِالْمَوْضِعِ ۱۴۸/۲)




خطبہ کی سنتیں




مندرجہ ذیل چیزیں خطبہ میں مسنون ہیں۔
(۱)خطیب کا حدث اور نجاست سے پاک ہونا۔ حوالہ
 وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنَّمَا الْغُسْلُ عَلَى مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ… عن سَالِم بْن عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ (بخاري بَاب هَلْ عَلَى مَنْ لَمْ يَشْهَدْ الْجُمُعَةَ غُسْلٌ مِنْ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَغَيْرِهِمْ ۸۴۵)
(۲) خطیب کے ستر کا چھپا ہوا ہونا۔
(۳) خطبہ شروع کرنے سے پہلے خطیب کا منبر پر بیٹھنا۔ حوالہ
 عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ كَانَ يَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى يَفْرَغَ أُرَاهُ قَالَ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ ثُمَّ يَجْلِسُ فَلَا يَتَكَلَّمُ ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ (ابوداود بَاب الْجُلُوسِ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ ۹۲۱)
(۴) خطیب کے سامنے اذان دینا۔ حوالہ
 عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا (بخاري بَاب الْأَذَانِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ۸۶۱)
(۵) کھڑے ہوکر خطبہ دینا۔ حوالہ
 عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَقْعُدُ ثُمَّ يَقُومُ كَمَا تَفْعَلُونَ الْآنَ (بخاري بَاب الْخُطْبَةِ قَائِمًا ۸۶۹)
(۶) اللہ کی حمد وثنا سے خطبہ شروع کرنا۔ حوالہ
 عن جَابِر بْن عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كَانَتْ خُطْبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي(مسلم، بَاب تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ ۱۴۳۵)
(۷) اللہ کی شان کے مناسب تعریف کرنا۔ حوالہ
عن جَابِر بْن عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كَانَتْ خُطْبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي(مسلم، بَاب تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ ۱۴۳۵)
(۸) خطبہ میں کلمات شہادت کا پڑھنا۔ حوالہ
 عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَشَهَّدَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مِنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ مَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّ إِلَّا نَفْسَهُ وَلَا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا (ابوداود بَاب الرَّجُلِ يَخْطُبُ عَلَى قَوْسٍ ۹۲۵)
 (۹) خطبہ میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنا اور کم سے کم قرآن کی ایک آیت پڑھنا۔ حوالہ
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ (مسلم، بَاب ذِكْرِ الْخُطْبَتَيْنِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَمَا فِيهِمَا مِنْ الْجَلْسَةِ ۱۴۲۶)
(۱۰) خطبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا۔ حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَوْمِ يَجْلِسُونَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ ۳۳۰۲)
(۱۱) دو خطبے پڑھنا، دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی سی بیٹھک سے فاصلہ کرنا۔ حوالہ
 عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ (مسلم، بَاب ذِكْرِ الْخُطْبَتَيْنِ 
(۱۲) دوسرے خطبہ کو اللہ کی تعریف اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود سے شروع کرنا۔ حوالہ
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَوْمِ يَجْلِسُونَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ ۳۳۰۲) عن جَابِر بْن عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كَانَتْ خُطْبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي(مسلم، بَاب تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ ۱۴۳۵)
(۱۳) دوسرے خطبہ میں مومن مرد ، عورتوں کے لئے دعا کرنا اور ان کے لئے مغفرت طلب کرنا ۔ حوالہ
 أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يستغفر للمؤمنين والمسلم،ين والمسلمات كل جمعة .(مسند بزار مسند سمرة بن جندب رصي الله عنه ۱۵۹/۲ (
(۱۴) خطبہ اتنی زور دار آواز میں ہونا کہ اسے لوگ سن سکیں۔ حوالہ
 عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ (مسلم، بَاب تَخْفِيفِ الصَّلَاةِ وَالْخُطْبَةِ ۱۴۳۵)
(۱۵) خطبہ کو اتنا مختصر کرنا کہ ایک لمبی سورۃ کے برابر ہو جائے۔ حوالہ
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُطِيلُ الْمَوْعِظَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِنَّمَا هُنَّ كَلِمَاتٌ يَسِيرَاتٌ(ابوداود، بَاب إِقْصَارِ الْخُطَبِ: ۹۳۳)




نماز جمعہ سے متعلق فروعات




         مسئلہ: پہلی اذان کے ساتھ ہی خرید وفروخت کو چھوڑ کر مسجد کی طرف چلنا واجب ہے۔حوالہ
 ياأيها الذين آمنوا  إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ(الجمعة:۹)
         مسئلہ: جب امام خطبہ دینے کیلئے نکل پڑے تو نماز سے فارغ ہونے تک نماز اور گفتگو کرنا جائز نہیں اور نہ سلام کا جواب دینا جائز ہے اور نہ ہی چھنکنے والے کیلئے دعا دی جائے گی۔حوالہ
 إذا دخل أحدُكم المسجدَ والإمامُ على المنبرِ فلا صلاةَ ولا كلامَ حتى يفرغَ الإمامُ (جمع الجوامع أو الجامع الكبير للسيوطي ۲۲۳۰/۱)
          مسئلہ:خطیب کو خطبہ لمبا کرنا مکروہ ہے۔حوالہ
 عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِقْصَارِ الْخُطَبِ (ابوداود بَاب إِقْصَارِ الْخُطَبِ ۹۳۲)
         مسئلہ: خطیب کا خطبہ کی کسی سنت کو چھوڑنا مکروہ ہے۔ حوالہ
عن أَنَس بْن مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ… فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي (بخاري بَاب التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ الخ ۴۶۷۵)
         مسئلہ: کھانا، پینا ، کھیلنا اور خطبہ کے وقت آنے والے کی طرف متوجہ ہونا مکروہ ہے۔ حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَدَنَا وَأَنْصَتَ وَاسْتَمَعَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ قَالَ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا(مسند احمد مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ۹۱۲۰)
          مسئلہ: خطیب جس وقت منبر پر کھڑا ہو تو لوگوں کو سلام نہ کرے۔ حوالہ
 ولا يسلم على القوم عند الحنفية؛ لأنه يلجئهم إلى ما نهوا عنه من الكلام، (الفقه الاسلامي وادلته سنن الخطبة ومكروهاتها: ۴۴۹/۲)
         مسئلہ:جو شخص تشہد میں یا سجدہ میں جمعہ کو پالے تو اس نے جمعہ کو پالیا، وہ دورکعت مکمل کرے۔ حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ (ابوداود بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً۹۴۶)، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ مَا شَأْنُكُمْ قَالُوا اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا (بخاري بَاب قَوْلِ الرَّجُلِ فَاتَتْنَا الصَّلَاةُ: ۵۹۹)، مذکورہ حدیث میں عموم ہے کہ امام کی جماعت میں سے جومل جائے اسے پڑھ لو اور جوچھوڑ جائے اس کومکمل کرلو اس طرح یہ مذکورہ صورت کوبھی شامل ہوجائیگی کہ کوئی جمعہ کے تشہد میں یاسجدہ میں امام کوپالے توجوچھوڑ گیا ہے اس کوامام کے سلام پھیرنے کے بعد مکمل کرلے۔
          مسئلہ:معذور اور قیدی کیلئے جمعہ کے دن شہر میں جماعت کے ساتھ ظہر پڑھنا مکروہ ہے۔حوالہ
 عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ :قَالَ عَلِيٌّ :لاَ جَمَاعَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ إِلاَّ مَعَ الإِمَامِ(مصنف ابن شيبة فِي الْقَوْمِ يُجَمِّعُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، إِذَا لَمْ يَشْهَدُوهَا ۱۳۵/۲)



No comments:

Post a Comment