Friday 8 March 2013

اعتکاف کا بیان



اعتکاف کی تعریف اور اس کی قسمیں




 جماعت کے ساتھ پانچوں نمازیں پڑھی جانے والی مسجد میں عبادت کی نیت سے ٹھہرنے کا نام اعتكاف ہےحوالہ
 عن قَتَادَة أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنَ قَالاَ :لاَ اعْتِكافَ إِلاَّ فِى مَسْجِدٍ تُقَامُ فِيهِ الصَّلاَةُ (السنن الكبري للبيهقي باب الاِعْتِكَافِ فِى الْمَسْجِدِ ۸۸۳۵)
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں: (۱) واجب،  (۲) سنت مؤکدہ،  (۳) مستحب۔
(۱) واجب: وہ نذر کا اعتکاف ہے، جس نے یہ نذر مانی کہ وہ اعتکاف کرے گا تو اس پر اعتکاف واجب ہو جائے گا۔حوالہ
 عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ أَوْفِ بِنَذْرِكَ (بخاري بَاب إِذَا نَذَرَ أَوْ حَلَفَ أَنْ لَا يُكَلِّمَ إِنْسَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ أَسْلَمَ  ۶۲۰۳)
(۲)سنت مؤکدہ: رمضان کے آخری دس دنوں میں سنت مؤکدہ کفایہ ہے۔حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ (بخاري بَاب الِاعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالِاعْتِكَافِ فِي الْمَسَاجِدِ كُلِّهَا ۱۸۸۵)
(۳) مستحب: وہ نذر کے اور رمضان کے آخری عشرے کے علاوہ کا اعتکاف ہے۔حوالہ
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ وَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ دَخَلَ مَكَانَهُ الَّذِي اعْتَكَفَ فِيهِ قَالَ فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ أَنْ تَعْتَكِفَ فَأَذِنَ لَهَا فَضَرَبَتْ فِيهِ قُبَّةً فَسَمِعَتْ بِهَا حَفْصَةُ فَضَرَبَتْ قُبَّةً وَسَمِعَتْ زَيْنَبُ بِهَا فَضَرَبَتْ قُبَّةً أُخْرَى فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَدَاةِ أَبْصَرَ أَرْبَعَ قِبَابٍ فَقَالَ مَا هَذَا فَأُخْبِرَ خَبَرَهُنَّ فَقَالَ مَا حَمَلَهُنَّ عَلَى هَذَا آلْبِرُّ انْزِعُوهَا فَلَا أَرَاهَا فَنُزِعَتْ فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ حَتَّى اعْتَكَفَ فِي آخِرِ الْعَشْرِ مِنْ شَوَّالٍ (بخاري بَاب الِاعْتِكَافِ فِي شَوَّالٍ ۱۹۰۰ ) ،  مذکورہ حدیث کا اعتکاف، نذر اور رمضان کے اعتکاف سے ہٹا ہوا ہے اور ان دونوں کے علاوہ کا اعتکاف مستحب ہوا کرتا ہے۔




اعتکاف کی مدت




اعتکاف کی قسموں کے مختلف ہونے سے مدت بھی مختلف ہوتی ہے۔
(۱)واجب اعتکاف کی مدت وہ زمانہ ہوتا ہے جس کو وہ نذر میں متعین کرے۔حوالہ
 عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ أَوْفِ بِنَذْرِكَ (بخاري بَاب إِذَا نَذَرَ أَوْ حَلَفَ أَنْ لَا يُكَلِّمَ إِنْسَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ أَسْلَمَ  ۶۲۰۳)
(۲)مسنون اعتکاف کی مدت رمضان کا آخری عشرہ ہے۔حوالہ
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ (بخاري بَاب الِاعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالِاعْتِكَافِ فِي الْمَسَاجِدِ كُلِّهَا ۱۸۸۵)
(۳) نفل اعتکاف کی کم سے کم مدت ایک لمحہ ہے، اور زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں۔حوالہ
 عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ :انْطَلِقْ بِنَا إلَى الْمَسْجِدِ فَنَعْتَكِفُ فِيهِ سَاعَةً (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ يَأْتِي أَهْلَهُ بِالنَّهَارِ ۸۹/۳)
مسئلہ:اعتکاف اسی مسجد میں صحیح ہوتا ہے جس میں جماعت ہوتی ہو اور یہ وہ مسجد ہے جس کا امام اور مؤذن ہو۔حوالہ
 عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود بَاب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ ۲۱۱۵)
مسئلہ: عورت اپنے گھر میں اس جگہ اعتکاف کرے گی جس جگہ کو اس نے اپنے گھر میں نماز کیلئے متعین کر رکھا ہے۔حوالہ
وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَذَكَرَ فِي الْأَصْلِ أَنَّهَا لَا تَعْتَكِفُ إلَّا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا وَلَا تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ … وَنَحْنُ نَقُولُ : بَلْ هَذِهِ قُرْبَةٌ خُصَّتْ بِالْمَسْجِدِ لَكِنَّ مَسْجِدَ بَيْتِهَا لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ فِي حَقِّهَا فِي حَقِّ الِاعْتِكَافِ ؛ لِأَنَّ لَهُ حُكْمَ الْمَسْجِدِ فِي حَقِّهَا فِي حَقِّ الصَّلَاةِ لِحَاجَتِهَا إلَى إحْرَازِ فَضِيلَةِ الْجَمَاعَةِ فَأُعْطِيَ لَهُ حُكْمُ مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فِي حَقِّهَا حَتَّى كَانَتْ صَلَاتُهَا فِي بَيْتِهَا أَفْضَلَ عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : { صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ دَارِهَا وَصَلَاتُهَا فِي صَحْنِ دَارِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ حَيِّهَا } وَإِذَا كَانَ لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ فِي حَقِّهَا فِي حَقِّ الصَّلَاةِ فَكَذَلِكَ فِي حَقِّ الِاعْتِكَافِ ؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا فِي اخْتِصَاصِهِ بِالْمَسْجِدِ سَوَاءٌ (بدائع الصنائع فَصْلٌ شَرَائِطُ صِحَّتِ الاعتكاف:۳۱۹/۴)عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَسَّانَ قَال سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ كَرِيمٌ يُحِبُّ الْكَرَمَ جَوَادٌ يُحِبُّ الْجُودَ فَنَظِّفُوا أُرَاهُ قَالَ أَفْنِيَتَكُمْ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي النَّظَافَةِ  ۲۷۲۳)اعتکاف اللہ کی عبادت ہے اور عبادت کے لیے بہترین، پاک وصاف جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے؛ اس لیے کہ اللہ پاک وصاف ہے اور پاکی وصفائی کوپسند کرتا ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا اور عام طور پرگھرکی سب سے پاک وصاف جگہ وہی ہوتی ہے جونماز کے لیے متعین کئے ہوئے ہوتی ہے؛ اس لیے عورت كو اعتکاف کے لیے اسی جگہ کومنتخب کرنے کا حکم دیا گیا۔
مسئلہ: نذر کے اعتکاف کیلئے روزہ شرط ہے ، بغیر روزہ کے وہ صحیح نہیں ہوتا، اسی طرح مسنون اعتکاف کیلئے بهی روزہ شرط ہے البتہ مستحب اعتکاف کے صحیح ہونے کیلئے روزہ شرط نہیں ہے۔حوالہ
عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ : لاَ اعْتِكافَ إِلاَّ بِصَوْمٍ (السنن الكبري للبيهقي باب الْمُعْتَكِفِ يَصُومُ: ۸۸۴۱) قُلْت : وَمُقْتَضَى ذَلِكَ أَنَّ الصَّوْمَ شَرْطٌ أَيْضًا فِي الِاعْتِكَافِ الْمَسْنُونِ لِأَنَّهُ مُقَدَّرٌ بِالْعَشْرِ الْأَخِيرِ حَتَّى لَوْ اعْتَكَفَهُ بِلَا صَوْمٍ لِمَرَضٍ أَوْ سَفَرٍ ، يَنْبَغِي أَنْ لَا يَصِحَّ عَنْهُ بَلْ يَكُونَ نَفْلًا فَلَا تَحْصُلُ بِهِ إقَامَةُ سُنَّةِ الْكِفَايَةِ (رد المحتار بَابُ الِاعْتِكَافِ: ۶۰/۸)۔




اعتکاف کو فاسد کرنے والی چیزیں




          مندرجہ ذیل چیزوں سے اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے۔
(۱)بغیر عذر مسجد سے نکلنے سے۔ حوالہ
 عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا (بخاري بَاب لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ ۱۸۸۹)
(۲)حیض اور نفاس کے آجانے کی وجہ سے۔ حوالہ
 عن الزهري قال :إذا حاضت المرأة وهي معتكفة ، خرجت إلى بيتها ، فإذا طهرت قضت ذلك (مصنف عبد الرزاق باب جوار المرأة ۳۶۸/۴)
(۳)جماع یا دواعی جماع کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے جیسے بوسہ لینا یا شہوت سے چھونا۔ حوالہ
 وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا (البقرة:۱۸۷) عَنْ عَائِشَةَ … وَالسُّنَّةُ فِى الْمُعْتَكِفِ :أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَتِهِ الَّتِى لاَ بُدَّ مِنْهَا وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا ، وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَتَهُ ، وَلاَ يُبَاشِرَهَا(السنن الكبري للبيهقي باب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ  الخ ۸۸۵۵(




اعتکاف کی حالت میں مسجد سے نکلنے کے جائز اعذار


وہ اعذار جن کی وجہ سے (اعتکاف کی حالت میں)مسجد سے نکلنا مباح ہوتا ہے تین ہیں۔
(۱) طبعی اعذار جیسے پیشاب، پائخانہ اور غسل جنابت۔ مُعْتَکِف غسل جنات کیلئے پیشاب وغیرہ کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے مسجد سے اس شرط کے ساتھ نکل سکتا ہے کہ مسجد کے باہر ضرورت پورا کرنے کے بقدر ہی کھڑا ہو۔حوالہ
 عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ (مسلم، بَاب جَوَازِ غَسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا ۴۴۵)
(۲)اعذار شرعیہ جیسے نماز جمعہ، جبکہ وہ ایسی مسجد میں اعتکاف کررہا ہو جس میں جمعہ نہ ہوتی ہو۔حوالہ
 عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود ۲۱۱۵) عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ :إِذَا اعْتَكَفَ الرَّجُلُ فَلْيَشْهَد الْجُمُعَةَ (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ ، مَا لَهُ إذَا اعْتَكَفَ مِمَّا يَفْعَلُهُ ۸۷/۳)
(۳)ضروری اعذار جیسے اگر وہ اسی مسجد میں رہتا ہے تو اس کی جان یا اس کے مال کے بارے میں اُسے خدشہ ہو۔البتہ اعتكاف فاسد ہوجانے كی صورت میں ايك دن كے اعتكاف كی قضا لازم ہوگی۔ حوالہ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ (مسند احمد  مسند عبد الله بن عمرو رضى الله تعالى عنهما ۶۸۸۴) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود ۲۱۱۵) عن الزهري قال :إذا حاضت المرأة وهي معتكفة ، خرجت إلى بيتها ، فإذا طهرت قضت ذلك (مصنف عبد الرزاق باب جوار المرأة: ۳۶۸/۴) فَيَقْضِي الْيَوْمَ الَّذِي أَفْسَدَهُ لِاسْتِقْلَالِ كُلِّ يَوْمٍ بِنَفْسِهِ (رد المحتار باب الاعتكاف: ۶۸/۸)۔
اسی طرح جب مسجد منہدم ہوجائے تو وہ اس مسجد سے اس شرط کے ساتھ نکلے کہ وہ فوراً اعتکاف کی نیت سے دوسری مسجد چلا جائے گا۔حوالہ
 وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (محمد:۳۳)
مسئلہ: معتکف کھاسکتا ہے اور پی سکتا ہے ، ضرورت کی چیز خرید نے کیلئے ، کسی چیز کو فروخت بھی کرسکتا ہے ، مگر بیچی جانے والی چیز کو مسجد میں نہیں لاسکتا۔حوالہ
وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا (البقرة:۱۸۷) عَنْ عَائِشَةَ … وَالسُّنَّةُ فِى الْمُعْتَكِفِ :أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَتِهِ الَّتِى لاَ بُدَّ مِنْهَا وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا ، وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَتَهُ ، وَلاَ يُبَاشِرَهَا(السنن الكبري للبيهقي باب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ  الخ ۸۸۵۵) مذکورہ آیت وحدیث میں معتکف کوجن چیزوں سے منع کیا گیا ہے کھانا پینا ان ممنوع چیزوں میں سے نہیں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ کھانا اور پینا انسان کی ضروریات میں سے ہے؛ اس لیے معتکف کھاسکتا ہے اور پی بھی سکتا ہے۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ  (ابن ماجه بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ ۷۴۱) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عَلِيًّا أَعَانَ جَعْدَةَ بْنَ هُبَيْرَةَ بِسَبْعِ مِئَة دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ فِي ثَمَنِ خَادِمٍ لَهُ ، فَسَأَلَهُ :هَلَ ابْتَعْتَ خَادِمًا ؟ قَالَ :أَنَا مُعْتَكِفٌ ، قَالَ :وَمَا عَلَيْك لََوْ أَتَيْتَ السُّوقَ ، فَابْتَعْت خَادِمًا. (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ يَشْتَرِي وَيَبِيعُ ۹۳/۳)۔




معتکف کے لئے کونسی چیزیں مکروہ ہیں؟




(۱)معتکف کا تجارت کی غرض سے مسجد میں خریدو فروخت کا معاملہ کرنا مکروہ ہے ، خواہ فروخت شدنی (بیچے جانے والی چیز) کو مسجد میں لائے یا نہ لائے۔ حوالہ
 عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ  (ابن ماجه بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ ۷۴۱)
(۲) معتکف جو خرید و فروخت کا معاملہ اپنی ضرورت یا اپنے اہل وعیال کی ضرورت کیلئے کررہا ہو اس میں بھی بیچی جانے والی چیز کا مسجد میں لانا مکروہ ہے۔ حوالہ
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ  (ابن ماجه بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ ۷۴۱)
(۳) اگر خاموشی کو عبادت سمجھ کر خاموشی اختیار کرے تو مکروہ ہے، ہاں !اگر خاموشی کو عبادت تصور نہ کرے تو کوئی کراہت نہیں۔ حوالہ
عن عائشة قالت لا اعتكاف إلا بصوم ومن اعتكف فلا يحرمن الكلام (مسند الفردوس ۲۰/۲) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلَا يَقْعُدَ وَلَا يَسْتَظِلَّ وَلَا يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ (بخاري بَاب النَّذْرِ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَفِي مَعْصِيَةٍ۶۲۱۰)




          مندرجہ ذیل چیزیں اعتکاف میں مستحب ہیں۔
(۱)صرف بھلائی ہی کی بات کرے۔ حوالہ
 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ (ترمذي بَاب فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ۲۲۳۹) 
(۲)اعتکاف کیلئے بہترین مسجد کا انتخاب کرے، جیسے مکہ مکرمہ والے کیلئے مسجد حرام، مدینہ منورہ میں رہنے والے کیلئے مسجد نبوی، بیت المقدس کے رہنے والے کیلئے مسجد اقصٰی اور دوسرے علاقوں میں رہنے والوں کے لئے جامع مسجد ۔ حوالہ
عَنْ أَبِى وَائِلٍ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ لِعَبْدِ اللَّهِ يَعْنِى ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ عَكُوفًا بَيْنَ دَارِكَ وَدَارِ أَبِى مُوسَى وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ  صلى الله عليه وسلم  قَالَ :« لاَ اعْتِكَافَ فِى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَوْ قَالَ فِى الْمَسَاجِدِ الثَّلاَثَةِ ». (السنن الكبري للبيهقي باب الاِعْتِكَافِ فِى الْمَسْجِدِ ۸۸۳۷) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا … وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود بَاب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ ۲۱۱۵)،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ (بخاري بَاب فَضْلِ الصَّلَاةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ: ۱۱۱۶)  عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ بِصَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِ الْقَبَائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُجَمَّعُ فِيهِ بِخَمْسِ مِائَةِ صَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِي بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِمِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ (ابن ماجه بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ: ۱۴۰۳) مذکورہ دونوں احادیث سے مسجدِحرام، مسجدِنبوی اور مسجداقصیٰ کی فضیلت معلوم ہوئی اسی فضيلت كی وجہ سے وہاں کے رہنے والوں کے لیے ان مساجد میں اعتکاف کرنا بہتر قرار دیا گیا۔  عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا … وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود بَاب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ ۲۱۱۵)۔
(۳)قرآن کریم کی تلاوت ، اذکار مأثورہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردرود اور دینی کتب کے مطالعہ میں اپنے آپ کو مصروف رکھے۔ حوالہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ (ترمذي بَاب فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ۲۲۳۹)  أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَكْثِرُوا ذِكْرَ اللَّهِ حَتَّى يَقُولُوا مَجْنُونٌ (مسند احمد مسند أبي سعيد الخدري رضي الله عنه ۱۱۶۷۱)

No comments:

Post a Comment